لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے کراچی میں وزیراعظم کے گرین لائن منصوبے کے افتتاح کے ردعمل میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان شکر کریں کہ نواز شریف یہ منصوبے شروع کر گئے، آج عمران خان ان منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نواز شریف کے لگائے منصوبہ کا افتتاح کردیا، کرائے کے ترجمان سمجھتے ہیں کہ عوام کو بیوقوف بنایا جاسکتا ہے مگر لوگ سچ جانتے ہیں، گرین لائن کراچی کا منصوبہ نوازشریف کا منصوبہ تھا، نواز شریف نے لاہور، ملتان اور کراچی میں یہ ٹرانسپورٹ کے منصوبے شروع کئے، وزیر اعظم عمران خان شکر کریں کہ نواز شریف یہ منصوبے شروع کرگئے، اب عمران خان ان منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ آئی ہے جب نواز شریف وزیراعظم تھے اس وقت پاکستان 117 پر 2018 میں آیا تھا، 2013- 14 ،میں یہ کرپشن انڈیکس 127 پر تھا، مسلم لیگ ن کی حکومت ختم ہوئی وہ انڈیکس 117 پر ہے جنھوں نے 90 دن میں کرپشن ختم کرنا تھی وہ آج 120 سے 124 پر پہنچ گیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ رپورٹ کہتی ہے کہ اس حکومت کا احتساب غیر جانبدار نہیں ہے، 93 فیصد لوگ کہتے ہیں سب سے مہنگائی پی ٹی آئی کے دور میں بڑھی ہے 86 فیصد عوام کہہ رہے ہیں 3 سال میں ان کی آمدن سکڑ گئی ہے، بے روز گاری بھی ملک کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، نالائقی اور نااہلی اور کرپشن بلند ترین سطح پر ہے، کرونا ریلیف فنڈ پر بھی ان چوروں نے ڈاکا ڈالا، گرینوس سیل بنائے تاکہ اپنی کرپشن چھپائی جاسکے۔
ترجمان ن لیگ نے کہا آڈیٹر جنرل کہہ رہا ہے 40 ارب روپے کا کورونا فنڈ میں ڈاکہ ڈالا گیا ہے، آئی ایم ایف نے کہا کہ کورونا فنڈ میں ملنے والی قسط میں کرونا فنڈز ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں فیک ٹرانزیکشن ہوئیں جسکا کوئی ریکارڈ نہیں 25 ارب روپے کا اس پروگرام میں بھی ڈاکہ ڈالا گیا ہے، یوٹیلیٹی کارپوریشن میں ناقص اشیاء خریدیں گئی کسی قسم کی مانیڑنگ نہیں تھا اس میں 10 بلین میں سے 5 بلین کا یوٹیلیٹی اسٹورز میں ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے ای وی ایم سے الیکشن کروانا ہے، این ڈی ایم اے میں 6 ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا ہے، حق دار لوگوں کے حق میں سے بنی گالہ پیسہ گیا اور ڈاکہ ڈالا گیا. ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں نشاندہی ہے کہ بجلی اور گیس میں مافیاز گھسے ہوئے ہیں، آٹا، چینی دوائی کی مانیرنگ کون کریگا؟، جھوٹ فراڈ اور دھوکہ ہر صبح پاکستان کے عوام کو دیتے ہیں، ان کا ہر بیان پاکستان کے عوام کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
کراچی سے کورٹ رپورٹر کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ایک منصوبہ بتادے جو اس نے شروع کیا ہو، پتا کریں بسوں کی خریداری میں کون سا وزیر پیسے مانگ رہا تھا، کیا یہ چیئرمین نیب کو نظر نہیں آیا، گرین لائن کا 3 ماہ کا کام 3 سال میں مکمل ہونے کے بعد آج افتتاح ہو رہا ہے، وزیراعظم کو ویسے بھی دوسروں کے منصوبوں پر تختیاں لگانے کا شوق ہے، ہم گرین لائن میں ٹریک اور اسٹیشن تک تمام ادائیگی کرچکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرا سال چل رہا ہے لیکن کیس وہی ہیں، نئے آرڈیننس کا نہ حکومت کو خود پتہ ہے نہ نیب کو نہ عدالتوں کو، سیاسی انجینئرنگ کے لیے ریفرنس بنائے جاتے ہیں، چیئرمین نیب کو چیلنج کرتا ہوں کہ عوام کو بتائیں کہ کن سیاستدانوں کیخلاف ریفرنس بنائے ہیں،کیا چیئرمین نیب قانون سے بالاتر ہیں، چئرمین نیب6اکتوبر کو ریٹائرڈ ہوچکے ہیں،آج چیئرمین نیب ڈیلی ویجز پر کام کررہے ہیں، آج پاکستان میں نہ جمہوریت ہے نہ اخلاقی قدریں۔
لیگی رہنما احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان سمیت پی ٹی آ ئی وزرا کل تک میٹرو بس کو گالیاں نکالتے تھے اور اسے جنگلہ بس کہتے تھے آج اس کے قصیدے پڑھ رہے ہیں ،کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وزیر اعظم خالی اور خیالی اعلانات کرنے کے بجائے عملی طور سندھ کے لیے منصوبے دیں، ماس ٹرانزٹ کو جنگلا بس کہنے والے کو فیتا کاٹتے ہوئے شرم سے مر جانا چاہیے تھا، وزیراعظم نے نامکمل منصوبے کا افتتاح کیا جس کا نہ سَر ہے اور نہ ہی پاؤں ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما اور وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کراچی پریس کلب کو گرانٹ دینے کی تقریب کے موقع پر اظہار خیال اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بے شک سندھ کو اپنا صوبہ نہ سمجھیں مگر سندھ پاکستان کا صوبہ ہے، گذشتہ ساڑھے 3سال کے دوران وزیر اعظم صرف 4 سے 5 مرتبہ چند گھنٹوں کے لیے ہی سندھ آ ئے ہیں، وزیراعظم سندھ چند دنوں کے لیے یہاں آئیں، وزیر اعظم خالی اور خیالی اعلانات کرنے کے بجائے عملی طور سندھ کے لیے منصوبے دیں، وزیر اعظم کو سندھ میں کینسر کے مفت علاج کے اسپتال دیکھ کر تکلیف تو ہوگی، وزیراعظم تھر جانے والی شاہراہ پر بھی سفر کریں جو پیپلزپارٹی کی عوامی حکومت نے تعمیر کی ہے، وزیر اعظم این آئی سی وی ڈی بھی دیکھیں جہاں پورے ملک کے عوام کا مفت علاج ہوتا ہے، فائر بریگیڈ ہوں یا گرین لائیں منصوبہ یہ سابقہ وفاقی حکومت کے منصوبے تھے جس پر موجودہ نااہل وزیر اعظم اپنی تختیاں لگا رہا ہے۔
سعید غنی نے وزیر اعظم عمران خان کو مناظرے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو ہمارے چیئرمین کیساتھ براہ راست مناظرے پر بٹھا دیں، بلاول ان کو 5 منٹ میں چت نہ کریں تو ہم خود کوجیالا نہیں کہیں گے، عمران خان کی حکومت کی وجہ سے لوگوں کاجینا محال ہوگیا ہے، وزیراعظم سندھ میں کبھی 2یا 3روزہ دورے پر نہیں آئے، سندھ کے دورے پراس طرح آتا ہے جیسے لوگ باہر جا کر کھانا کھاتے ہیں، عمران خان جب سے وزیراعظم بنے کوئی رات سندھ یا کراچی میں نہیں گزاری۔
انہوں نے کہا کہ بلاول اورآصف زرداری کو میچور سیاستدان ماناجاتا ہے امریکاکا صدر اگر فون نہیں کرتا ہے تو سزا پاکستانیوں کومت دو، اسد عمر خود کو کراچی کا کہتا ہے مگر الیکشن اسلام آباد سے لڑا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم کے منہ کو خون لگا ہوا ہے کراچی کے شہریوں نے بہت بھگت لیا ہے اب کراچی کے شہری خونریزی نہیں چاہتے ہیں شہری اب ایم کیو ایم نہیں چاہتے ہیں لوگوں کو لڑانے کی سازش نہیں ہونے دیں گے۔
شازیہ عطا مری نے وزیراعظم کی تقریر پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے مل کر کراچی کو ماموں بنانے کی کوشش کی اور وزیر اعظم جھوٹوں کے سردار ہی نہیں پگ دار بھی ہیں، انھوں نے کہا کہ کیا عمران خان حکومت نے کل کراچی کی بجلی 4 روپے فی یونٹ مہنگی نہیں کی؟، عمران خان اور مودی کا کراچی کے لیے پلان یکساں ہے جبکہ ماس ٹرانزٹ کو جنگلا بس کہنے والے کو فیتا کاٹتے ہوئے شرم سے مر جانا چاہیے تھا۔
وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے کہا ہے کہ کوئی تو اپنے بھی ایک منصوبے کا افتتاح کر کے عوام کو بتائیں، گرین لائن منصوبے کا کام تاحال مکمل نہیں ہوا، اس کے بھی ٹرائل کا افتتاح کمال کی تبدیلی ہے، وزیراعظم نے نامکمل منصوبے کا افتتاح کیا جس کا نہ سَر ہے اور نہ ہی پاؤں ہیں۔
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بس سروس کو جنگلا بس کہنے والے آج کسی اورحکومت کے منصوبوں کے فیتے کاٹ رہے ہیں، اعلانات پر مبنی حکومت کا نام اعلان خان ہونا چاہیے، ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ہم عمران خان نہیں جو کسی اور کے کام پر اپنا فیتا کاٹیں، 31 جنوری کو شہر کے لیے 50 نئی بسیں لارہے ہیں۔