جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) ایک تازہ تحقیق کے مطابق جرمنی، سویڈن اور نیوزی لینڈ میں کورونا وبا کے دوران شہریوں کے حقوق کے خلاف اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
تحقیق کے مطابق جرمن شہری کورونا وبا کے دوران اچھے طرز حکومت اور جمہوریت سے مستفید ہوئے۔ جرمن جمہوریت اور ریاستی ادارے کورونا وائرس کی وبا کے دوران مضبوط ثابت ہوئے ہیں۔ یہ بات برٹیلسمین فاؤنڈیشن کی جانب سے 29 صنعتی ممالک میں کیے گئے ایک جائزے سے سامنے آئی ہے۔
کل چورانوے پہلووں کی بنیاد پر اس اسٹڈی نے جرمنی سویڈن اور نیوزی لینڈ کو ان ممالک میں سب سے اوپر کا درجہ دیا ہے جہاں وبا کے دوران قانون پر عمل درآمد میں مسائل پیش نہیں آئے۔
ممالک کو جمہوریت، کرائسس مینجمینٹ اور معیشت اور فلاحی ریاست کے معیارات پر جانچا گیا۔ ستر سے زائد تجزیہ کاروں کے ذریعے کی گئی اس تحقیق میں نومبر 2019 سے جنوری 2021 کے عرصے کا جائزہ لیا گیا۔
اس اسٹڈی میں اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم او ای سی ڈی اور یورپی یونین کے رکن ممالک شامل تھے۔
اپنی جمہوریتوں میں لچک کے حوالے سے، پولینڈ، ہنگری اور ترکی نے بدترین اسکور حاصل کیا۔
تحقیق کے مطابق ان ممالک کی حکومتوں نے ”کورونا مرض کو اپنے شہریوں کے حقوق کو طویل مدت تک محدود کرنے کے لیے استعمال کیا۔”
وہ ریاستیں جہاں پریس کی آزادی، عدلیہ کی آزادی اور انفرادی حقوق وبائی مرض سے پہلے ہی خطرے میں تھے، وہ “مزید پیچھے کی طرف چلی گئیں جو تشویش کا باعث ہیں”۔
ریسرچ کے مطابق زیادہ تر ممالک میں، ان کی پارلیمان فیصلہ سازی میں مناسب انداز میں شامل نہیں تھیں، بنیادی طور پر اس لیے کہ حکومتیں وقت کے دباؤ میں کام کر رہی تھیں اور سرکاری محکموں کے درمیان اختلافات ایک اور منفی عنصر ہے۔
جرمنی میں کورونا ویکسین لازمی قرار دینے کی کوشش جرمنی میں، پارلیمنٹ نے مارچ سے طبی اور نگہداشت یا کیئر سٹاف کے لیے لازمی ویکسینیشن کو قانونی قرار دینے کے لیے ووٹ دیا ۔ اس قانون نے، جسے نئی مخلوط حکومت نے پیش کیا تھا، دونوں قانون ساز ایوانوں اور تمام سیاسی جماعتوں سے زبردست حمایت حاصل کی۔
نتیجے کے طور پر، ہسپتالوں اور نگہداشت کے گھروں میں کام کرنے والے عملے کو ویکسین لگانا ہو گی یا یہ ثابت کرنا ہو گا کہ اگر وہ کام پر آنا چاہتے ہیں تو وہ وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ ٹیسٹ دکھانا کافی نہیں ہوگا۔
حکومت تمام آبادی کو کورونا وائرس کی ویکیسن کو لازمی قرار دینے کی قانون سازی بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔