میری لینڈ: ادویہ کی منظوری دینے والے مرکزی امریکی ادارے ’ایف ڈی اے‘ نے کمزور افراد کو کورونا وائرس سے بچانے کےلیے اینٹی باڈیز پر مشتمل ایک نئی دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری (EUA) دے دی ہے۔
انجکشن سے دی جانے والی یہ دوا ’ایسٹرازنیکا‘ کی تیار کردہ ہے جسے ’ایووشیلڈ‘ (Evusheld) کا نام دیا گیا ہے۔
ایف ڈی اے کی واضح ہدایات ہیں کہ اسے 12 سال یا زیادہ عمر کے وہی افراد استعمال کرسکیں گے جن میں بیماریوں سے بچانے والا قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کمزور ہے۔
ان میں عطیہ کردہ اعضاء پیوند کروانے والے افراد، کینسر کے مریض اور وہ لوگ شامل ہیں جو کسی نہ کسی بیماری کی وجہ سے امیون سسٹم کمزور بنانے والی دوائیں کھا رہے ہیں۔ ان تمام کیفیات کی وجہ سے کووِڈ 19 ویکسینز ان پر اثر نہیں کرتیں۔
کورونا وائرس کی یہ ’اینٹی باڈی دوا‘ ایسے تمام افراد کو بطورِ خاص فائدہ پہنچائے گی۔
ایووشیلڈ دو اینٹی باڈیز پر مشتمل ہے جو ایک ہی دن میں دو انجکشنوں سے لگائی جاتی ہے، جس کے بعد یہ متعلقہ فرد کو چھ ماہ تک کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
ایف ڈی اے نے اپنی جاری کردہ ہدایات میں یہ بھی کہا ہے کہ اینٹی باڈی دوا صرف کمزور امیون سسٹم والے چند فیصد افراد کےلیے ہے۔
لہذا، جن لوگوں کا امیون سسٹم معمول کے مطابق مضبوط ہے انہیں اس اینٹی باڈی دوا کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں کووِڈ 19 ویکسین ہی لگوانی ہوگی۔
ایسٹرازنیکا کی آزمائشوں سے معلوم ہوا ہے کہ ’ایووشیلڈ‘ کے استعمال سے کووِڈ 19 کا خطرہ 77 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق، امریکا میں 66 لاکھ سے ایک کروڑ افراد کمزور امیون سسٹم والے ہیں، جو وہاں کی مجموعی آبادی کا 2 سے 3 فیصد بناتے ہیں۔
امریکی حکومت بھی فوری طور پر ’ایووشیلڈ‘ کی سات لاکھ خوراکیں خریدنے کی منظوری دے چکی ہے تاہم یہ صرف ڈاکٹروں کے مشورے پر ہی کسی شخص کو لگائی جاسکیں گی۔