افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) طالبان نے ایک تازہ حکم نامے میں عورتوں کا کسی قریبی رشتہ دار مرد اور حجاب کے بغیر لمبا سفر ممنوع قرار دے دیا ہے۔ عالمی سطح پر خود کو منوانے اور امداد کی بحالی کے لیے جاری کوششوں میں طالبان کا یہ قدم کیسا ثابت ہو گا؟
افغان طالبان نے حکم جاری کیا ہے کہ طویل سفر کرنے والی خواتین کو کسی مرد کے بغیر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم نہ کی جائے۔ مختصر فاصلے تک سفر کرنے والی خواتین کو البتہ اس سے استثنی حاصل ہے۔ یہ حکم نامہ طالبان کی اس وزارت کی جانب سے اتوار کو جاری کیا گیا ہے، جس کا کام ‘گناہوں کو روکنا اور اچھی اقدار کا فروغ ہے۔ وزارت نے تمام ٹرانسپورٹ والوں کو یہ ہدایت بھی دی ہے کہ حجاب کے بغیر عورتوں کو گاڑیوں پر سوار نہ کیا جائے۔
افغانستان میں طالبان کے سابقہ دور میں عورتوں کے حقوق کی پامالی ایک بڑا مسئلہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ دوحہ میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکراتی عمل میں بھی اس بات پر خاصی توجہ دی گئی تھی کہ طالبان عورتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ البتہ رواں سال اگست میں ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں، جن سے ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ متعدد صوبوں میں اسکول کھل چکے ہیں لیکن لڑکیوں کو سیکنڈری اسکولوں سے دور رکھا گیا ہے۔ اسی ماہ طالبان نے اپنے رہبر اعلی کے حوالے سے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں عورتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا کہا گیا مگر اس میں تعلیم تک رسائی کا کوئی ذکر نہیں۔ علاوہ ازیں کئی معاملات میں عورتوں کو پابندیوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
تازہ حکم کے بارے میں بات کرتے ہوئے افغان وزارت کے ترجمان صادق عاکف مہاجر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ تنہا سفر کرنے والے خواتین اگر خاندان کے کسی رکن یا مرد کے ساتھ نہ ہوں، تو انہیں 45 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک سفر کی اجازت نہیں۔ مرد کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کا ‘قریبی رشتہ دار ہونا لازمی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گردش کرنے والے یہ احکامات اتوار 26 دسمبر کو جاری کیے گئے ہیں۔ چند روز قبل اسی وزارت نے ٹیلی وژن چینلز کو ایسے ڈرامے نشر کرنے سے روک دیا تھا، جن میں عورتیں کردار ادا کرتی دکھائی دیں۔ خواتین صحافیوں کو خبریں پڑھتے وقت حجاب کرنے کا حکم بھی اسی وزارت کی جانب سے دیا گیا تھا۔ وزارت کے ترجمان صادق عاکف مہاجر نے واضح کیا کہ سفر کرنے والی خواتین کے لیے بھی حجاب اب لازمی ہے۔ چند ہفتوں قبل لوگوں سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ گاڑیوں میں موسیقی نہ چلائیں۔
افغانستان کو ان دنوں شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ خطے کے ممالک بالخصوص پاکستان عالمی برادری پر زور ڈال رہے ہیں کہ افغانستان کی مدد بحال کی جائے تاکہ وہاں کے حالات خراب نہ ہوں۔ دوسری جانب عالمی برادری کا اصرار ہے کہ طالبان عورتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔