بیلاروس کے راستے گیارہ ہزار سے زائد تارکین وطن جرمنی پہنچے

Immigrants

Immigrants

بیلاروس (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی جرمن پولیس کے مطابق اس سال مشرقی یورپی ملک بیلاروس کی یورپی یونین کے ساتھ سرحد پار کر کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباﹰ سوا گیارہ ہزار تارکین وطن غیر قانونی طور پر پولینڈ کے راستے جرمنی میں داخل ہوئے۔

بیلاروس اور پولینڈ کے درمیان بین الاقوامی سرحد یورپی یونین کی بیرونی سرحد بھی ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن میں وفاقی پولیس کی طرف سے منگل اٹھائیس دسمبر کے روز بتایا گیا کہ سال رواں کے دوران یہ رجحان بہت زور پکڑ گیا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن مختلف ممالک سے بیلاروس پہنچتے اور پھر پولینڈ کی سرحد پار کر کے یورپی یونین میں داخلے کی کوشش کرتے۔

چند روز بعد ختم ہونے والے سال 2021ء میں اس طرح نہ صرف ہزارہا تارکین وطن یورپی یونین میں داخل ہوئے بلکہ بیلاروس او پولینڈ کی سرحد پر ایسے بےشمار تارکین وطن کا اجتماع، جنہین روکنے کی بیلاروس کی حکومت نے کوئی فیصلہ کن کوشش نہیں کی تھی، یورپی یونین اور بیلاروس کے مابین بحران کی شکل اختیار کر جانے والی کشیدگی کی وجہ بھی بن گیا تھا۔

وفاقی جرمن پولیس نے بتایا ہے کہ اس سال اتوار 26 دسمبر تک بیلاروس کے راستے غیر قانونی طور پر یورپی یونین اور جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد 11 ہ‍زار 126 ہو چکی تھی۔ ماہانہ بنیادوں پر یہ تعداد اس سال کے شروع میں تو کافی کم تھی، مگر دوسری اور تیسری ششماہی میں یہ تعداد بہت زیادہ ہو گئی تھی۔

اس سال کی چوتھی سہ ماہی کے آغاز پر بیلاروس کے راستے جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن کی ماہانہ تعداد ریکارڈ حد تک زیادہ ہو گئی تھی مگر پھر رواں ماہ کے دوران یہ دوبارہ بہت کم ہو گئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال جنوری سے جولائی تک بیلاروس سے آکر جرمن پولش بارڈر پار کر کے جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد صرف 26 رہی تھی۔ پھر اگست میں یہ تعداد 474، ستمبر میں 1903، اکتوبر میں 5285 اور نومبر میں 2849 رہی تھی۔

رواں برس کے یہی وہ چند مہینے تھے، جب بیلاروس کی وجہ سے یورپی یونین کی بیرونی سرحد پر بحرانی صورت حال شدید تر ہو گئی تھی۔ اس سال دسمبر میں اب تک اس راستے سے جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد 470 ریکارڈ کی گئی ہے۔

یورپی یونین اور جرمنی کی طرف سے بیلاروس کے صدر آلیکسانڈر لوکاشینکو پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ زیادہ تر مشرق وسطیٰ کی بحران زدہ ریاستوں سے آنے والے تارکین وطن کے پولینڈ، لیتھوانیا اور لیٹویا کے راستے یورپی یونین میں اسمگل کیے جانے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

برسلز اور برلن کے مطابق صدر لوکاشینکو ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ یوں ان پابندیوں کا بدلہ لے سکیں، جو یورپی یونین نے بیلاروس میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی وجہ سے سابق سوویت یونین کی اس ریاست کے خلاف عائد کر رکھی ہیں۔

بیلاروس کے ساتھ اپنی قومی سرحد پر گزشتہ کئی ماہ سے پائی جانے والی بحرانی صورت حال پر قابو پانے کے لیے وارسا حکومت وہاں بہت بڑی تعداد میں حفاظتی دستے تعینات کرنے کے علاوہ بہت سے رکاوٹیں بھی کھڑی کر چکی ہے۔