سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزارت خارجہ نے یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف مسلسل جارحیت کی مذمت کی ہے۔
دبئی سے عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ’’العربیہ اور الحدث‘‘ نیوز چینلز سے بات کرنے والے امریکی ذرائع حوثی حملوں کو واشنگٹن کے اتحادیوں اور امریکہ میں مقیم امریکی شہریوں کے لیے بہت بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔
انہی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں اختیار کردہ پالیسی کے تحت امریکہ نے حوثیوں کی قیادت کے خلاف پابندیاں عاید کر کے ان کی جارحیت کا احتساب کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ سعودی عرب اپنے علاقوں پر یمن سے حوثی باغیوں کے 90 فیصد حملے روکنے میں کامیاب رہا ہے۔
امریکہ کی جانب سے بیان یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانز گرونبرگ کی طرف سے حوثیوں مملکت کے خلاف فوجی جارحیت میں اضافے کی مذمت کے بعد سامنے آیا ہے۔
ہانز گرونبرگ نے اپنے بیان میں یمن کے خلاف حوثی حملوں کے تسلسل پر پریشانی کا اظہار کیا تھا۔ ان حملوں میں بے گناہ شہری اور سویلین بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
یو این ایلچی کے مطابق عام شہریوں اور سویلین تنصیبات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے، جسے فوری طور پر بند ہونا چاہئے۔ پائیدار سیاسی حل
انھوں نے کہا کہ حوثی کی بڑھتی ہوئی جارحیت کی وجہ سے یمن کے تنازع کا پائیدار حل سیاسی حل تلاش کرنے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں بین الاقوامی قانون جنگ اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو بلا روک ٹوک جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
یاد رہے گذشتہ ہفتہ سعودی عرب کے علاقے جازان کی صامطہ کمشنری پر یمن کے اندر سے حوثی ملیشیا کے جنگجوؤں نے ایک مارٹر گولا فائر کیا تھا جس کے ٹکڑے لگنے سے ایک سعودی شہری زخمی ہو گیا تھا۔ اس کارروائی میں کئی گھروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
ادھر یو این میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے صامطہ [جازان] پر حوثی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ حوثی جرائم پر باغی ملیشیا کو قرار واقعی سزا دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔