افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے اعلان کیا کہ وہ طالبان کی موجودہ حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہیں کرے گا جب تک کہ وہ افغانستان کے تمام طبقات کی نمائندہ نہیں ہوگی۔ کابل میں ایرانی سفیر بہادر امینیان نے ایک پریس انٹرویو میں طالبان حکومت کوتسلیم کرنے کے حوالے سے بات کی۔ طالبان نے امینیان کے اس بیان پر انکا مذاق اڑایا۔
طالبان کا کہنا ہے کہ جامع حکومت کی بات کرنے والا ایران پہلے اپنے گریبان میں جھانکے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے جامع حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کرنے والے ایران میں کون سی تمام طبقات کی نمائندہ حکومت قائم ہے؟۔
امینیان نے کہا کہ اگر طالبان اپنے حکومتی ڈھانچے میں اصلاحات لاتے ہیں تو تہران دوسرے ممالک کو افغان حکومت کو تسلیم کرنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر کوئی گروہ اقتدار میں آتا ہے اور وہ ایک نسلی گروہ پر مشتمل ہے اور باقی تمام نسلی طبقات حکومت میں شامل نہیں ہیں تو ہم اسے قبول نہیں کرسکتے۔ اس لیے ہم طالبان کو ایک جامع حکومت بنانے پر زور دیتے ہیں ۔ ”
انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ معاشی بحران انتہا پسندی کی راہ ہموار کرے گا اور افغانستان میں داعش کو پھلنے پھولنے کا موقع دے گا۔
ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ “اگر معاشی مسائل برقرار رہے تواس سے مزید لوگوں کی نقل مکانی ہوگی اور اگر اقتصادی مسائل برقرار رہے تو یہ انتہا پسندی کی طرف لے جائے گا جو نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کو بھی خطرے میں ڈالے گا”۔ اپنی طرف سے طالبان نے بہادر امینیان کے بیان کو افغان معاملات میں مداخلت کی کوشش قرار دیا۔ طالبان کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنغانی نے کہا “کیا ایران میں حکومت یا کابینہ متنوع، جامع اور تمام فرقوں پر مشتمل ہے؟”
انہوں نے مزید کہا کہ “ہر ملک کے اپنے قومی مفادات پر مبنی جامع حکومت کی اپنی تعریف ہے۔”
طلوع نیوز کے مطابق، جسٹس پارٹی کے رہنما سید جواد الحسینی نے کہا کہ یہ حکومت افغان قوم کی خواہشات پر مبنی ہونی چاہیے نہ کہ بیرونی ممالک کی مداخلت کی بنیاد پر تشکیل دی جائے۔
بین الاقوامی برادری طالبان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ خود کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے کے لیے حکومتی ڈھانچے میں خواتین کو شامل کریں اور تمام طبقات کی نمائندہ بنائیں۔