امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے 6 جنوری 2020 کو کانگریس پر دھاوا بولنے کے واقعات کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے ان سے تشدد کو روکنے کے لیے مداخلت کرنے کو کہا تھا۔
انکوائری کمیٹی کی رُکن ریپبلکن رکن لز چینی نے اتوار کو کہا کہ 6 جنوری کو تحقیقات کرنے والی ہاؤس کمیٹی کو گواہی ملی کہ ٹرمپ کی بیٹی نے بار بار اپنے والد سے کیپیٹل ہل پر حملہ روکنے کے لیے مداخلت کرنے کو کہا تھا۔
“ہم ان کی بیٹی کو جانتے ہیں۔ ہمارے پاس براہ راست گواہی ہے کہ ان کی بیٹی ایوانکا نے کم از کم دو بار مداخلت کی تاکہ وہ اس تشدد کو روکنے کے لیے کہے۔
لیز چینی نے رواں ہفتے ’اے بی سی‘ چینل کو دیے انٹرویو میں مزید کہا کہ ایوانکا کو کانگریس کی عمارت پر دھاوے پر تشویش تھی۔
لیز چینی جس نے گذشتہ برس صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ووٹ دیا تھا نے کہا کہ کمیٹی کے پاس اب براہ راست گواہی ہے کہ ٹرمپ اوول آفس کے ساتھ والے کھانے کے کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ٹی وی پر حملہ دیکھ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وائٹ ہاؤس کا بریفنگ روم اوول آفس سے چند قدم کے فاصلے پر ہے۔ کسی بھی وقت صدر بریفنگ روم میں جا سکتے ہیں۔ لائیو ٹی وی آن کر سکتے ہیں اور اپنے حامیوں کو کیپیٹل کی عمارت پر دھاوے سے روک سکتے تھے۔
اپنے انٹرویو میں چینی نے ٹرمپ پر “قانون کی حکمرانی کے خلاف جنگ” کا الزام بھی لگایا۔
رپورٹ کے مطابق ایوانکا ٹرمپ کی جانب سے اپنے والد کو 6 جنوری کو ہونے والے تشدد میں مداخلت کرنے کی ترغیب دینے کی کچھ کوششیں اس سے قبل ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے صحافیوں باب ووڈورڈ اور رابرٹ کوسٹا نے رپورٹ کی تھیں، جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ایوانکا نے اپنے والد سے تین بار بات کی۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ کیپیٹل بلڈنگ پر حملے کی پہلی برسی پر ماراےلاگو سے ایک پریس کانفرنس کریں گے۔
واشنگٹن پوسٹ یونیورسٹی آف میری لینڈ کے ایک حالیہ سروے میں 6 جنوری کے واقعات کی ٹرمپ کی ذمہ داری کے حوالے سے واضح طور پر متعصبانہ تقسیم ظاہر ہوئی۔
ڈیموکریٹس کے 92 فی صد ارکان نے کانگریس پر دھاوے کی ذمہ داری ٹرمپ پر عاید کی جب کہ ری پبلیکن کے 27 فی صد ارکان نے ٹرمپ کو قصور وار قرار دیا۔