ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) مشہور شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر کو بھارت میں مسلم خواتین کو ’بلی بائی‘ ایپ کے ذریعے نیلامی کے لیے پیش کرنے والی مبینہ ماسٹر مائنڈ کے حق میں بولنا مہنگا پڑ گیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلم خواتین کو ’بلی بائی‘ ایپ کے ذریعے نیلامی یا فروخت کے لیے پیش کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ممبئی پولیس نے متعدد شکایات پر ایپ کی 18 سالہ ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جاوید اختر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے ایک ٹوئٹ کیا جس پر شاعر و نغمہ نگار کے خلاف شدید تنقید شروع ہوگئی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’بلی بائی‘ ایپ کی ماسٹر مائنڈ ایک 18 سالہ لڑکی ہے جو حال ہی میں کینسر اور کورونا وائرس کی وجہ سے اپنے والدین کھو بیٹھی ہے۔
شاعر و نغمہ نگار نے مزید کہا ’میرا خیال ہے کہ نیلامی کے لیے پیش کی گئیں خواتین یا ان میں سے کچھ اس لڑکی سے ملاقات کریں اور اسے بڑوں کی طرح سمجھا کر پوچھیں کہ اس نے ایسا کیوں کیا۔ اسے اپنی ہمدردی کا یقین دلائیں اور اسے معاف کر دیں۔‘
ثانیہ سید نامی صارف لکھتی ہیں ’آپ متاثرین میں سے نہیں ہیں لہٰذا آپ نہ ہی بولیں۔ کیا اب معاملہ حل ہوا؟‘
روہنی سنگھ نے لکھا ’جناب، اگر اس لڑکی کے والدین کورونا کی وجہ سے ہلاک ہوئے تو اس کی وجہ حکومت کی بدانتظامی ہے جس نے بہت سی جانیں لیں۔ اسے حکومت کے خلاف برہمی کا اظہار کرنا چاہیے۔ یہ خواتین کو فروخت کے لیے پیش کر کے خود ملزمہ کیوں کر بن گئی؟‘
سدرہ نامی نے لکھا کہ ’اگر آپ اپنے آپ کو واضح نہیں کرسکتے، بڑے سوالات اٹھانے کی استحقاق نہیں رکھتے اور احتساب کا مطالبہ نہیں کر سکتے تو برائے مہربانی یہ سب کہنا بند کر دیں۔ یہ کوئی غیر معمولی رویہ نہیں۔ یہ اکثریتی بنیاد پرستی ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔‘
ایک اور ٹوئٹر صارف پرو جی نے کہا کہ ’آپ کو بھی کنگنا رناوت کو معاف کر دینا چاہیے۔ آپ نے اپنی بے عزتی کے لیے کنگنا رناوت کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیوں دائر کیا۔ ہمیں معافی کی نصیحت مت کریں جبکہ آپ خود اس معاملے میں ایسا نہیں کر رہے۔ نیلامی کے لیے پیش کی گئیں متاثرہ خواتین کو اس کے خلاف کارروائی کرنے کا حق ہے۔‘