قومی احتساب بیورو نے ایک عرصہ سے واویلا مچا رکھا تھا کہ شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے ان لوگوںنے اپنے سیاسی اثرورسوخ کے باعث اربوں روپے غیرقانونی طورپر بیرون ممالک منتقل کئے لوگ یقین نہیں کرتے تھے کہ بڑے میاں صاحب کے بعد چھوٹے میاں صاحب ایسے ہو سکتے ہیں دال میں کالا اس وقت محسوس ہوا جب تحقیقات کے دوران ہی خادم ِ اعلی ٰ کے صاحبزادے سلمان شہباز اور ان کے بہنوئی علی عمران پاکستان سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے اس کیس میں ایک بڑا بریک تھرو ا تب آیا جب شہباز شریف فیملی کے فرنٹ مین مشتاق چینی کو گرفتارکرلیا گیا اورپھر اس نے وعدہ گواہ معاف بننے کیلئے درخواست دی ۔ نیب کی ٹیم شہباز شریف فیملے کے خلاف بننے والے وعدہ معاف گواہ مشتاق چینی اور اس کے بیٹے یاسر کو لے کر جوڈیشل مجسٹریٹ عامر رضا بیٹو کی عدالت میں پہنچی جہاں بند کمرے میں ا س نے سنسنی خیز انکشافات کرکے کچہ چھٹہ کھول کررکھ دیا حیرت اور افسوس ہوتاہے کہ اس ملک کو کس کس انداز میں لوٹا گیا مشتاق چینی نے بتایا ہم 2005 سے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں۔
شہباز شریف فیملی کے چیف فنانسل افسر عثمان نے 60 کروڑ روپے کی بلیک منی وائٹ کرنے کی بات کی۔گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 2014 میں 21 کروڑ 40 لاکھ کی ٹی ٹی بیرون ملک سے منگوائی، دوسری ٹی ٹی 29 کروڑ روپے کی منگوائی گئی اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ رقم باہر سے منگوائی گئی ہے اور جن ناموں اور کمپنیوں ٹی ٹی لگوائی گئی ان کو میں نہیں جانتا۔گواہ مشتاق چینی کے مطابق سلمان شہباز اور میرے درمیان قرض کا فرضی معاہدہ کیا گیا جب کہ ٹی ٹی کی رقوم سلمان شہباز کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیں۔گواہ نے اعتراف کیا کہ ہم کاروبار اور پیسہ وائٹ ہونے کے لالچ میں کام کرتے رہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی اعتراف کیاکہ کروڑوں روپے قرض کے فرضی معاہدے کیے گئے، سلمان شہباز نے ٹرانزیکشنز کو قانونی بنانے کیلئے 2 فرضی معاہدے کیے، ایک معاہدہ میرے، دوسرا میرے بیٹے کے ساتھ کیا گیا، معاہدوں کے مطابق سلمان شہباز کو 61 کروڑ قرض دیا گیا جو رقم سلمان شہباز کو ٹرانسفر کی وہ انہی کی تھی، دونوں معاہدے فرضی تھے، حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا، سلمان شہباز نے 10 کروڑ ہماری کمپنی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے، ہم پیسہ وائٹ ہو جانے کی لالچ میں کام کرتے رہے، مجھے اپنے گناہ کا احساس ہے، قانون کی مدد کیلئے تمام حقائق پر مبنی بیان دیا، جرم سرزد ہوا، معافی دی جائے۔مشتاق چینی نے بیان میں کہا میں نے بینک الفلاح سمیت متعدد بینکوں میں اکاؤنٹ کھلوائے، بینک الفلاح کے منیجر عبدالقیوم کے ساتھ اسی وجہ سے تعلق بن گیا، عبدالقیوم کا بیٹا قاسم قیوم بھی منی چینجر کا کام کرتا تھا۔
اس سے بھی تعلق بن گیا، 2014 میں شہباز شریف فیملی کے سی ایف او محمد عثمان نے سلمان شہباز کیلئے 60 کروڑ کی رقم کرنے کا کہا، میں نے کہا اتنی بڑی رقم دے نہیں سکتا، جیسے جیسے رقم میرے اکاؤنٹ میں آتی رہی، سلمان شہباز کے چیک کاٹ کر دیتا رہا۔وعدہ معاف گواہ مشتاق چینی نے انکشاف کیا مشتاق اینڈ کمپنی کے اکاؤنٹ میں بھی 2 کروڑ 93 لاکھ کی بیرون ملک سے ٹی ٹی لگوائی گئی، میرے اکاؤنٹ میں یہ رقم سلمان شہباز کے سی ایف او نے بھجوائی، جس سے کوئی تعلق نہیں، سلمان شہباز کے ملازم سید طاہر نقوی کے نام پر کمپنی بنائی گئی، کمپنی سے 10 کروڑ بذریعہ چیک پہلے میری کمپنی میں منتقل کیے گئے، 10 کروڑ کے چیک سلمان شہباز نے کاٹ کر عثمان کے حوالے کر دیئے، میری کمپنی کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹی کے ذریعے 50 کروڑ روپے سلمان شہباز کے ملازم طاہر نقوی کیکمپنی سے ٹرانسفر ہوئے وعدہ معاف گواہ مشتاق چینی نے مزید کہا مشتاق اینڈ کمپنی کے اکاؤنٹ میں بھی 2 کروڑ 93 لاکھ کی بیرون ملک سے ٹی ٹی لگوائی گئی۔
میرے اکاؤنٹ میں یہ رقم سلمان شہباز کے سی ایف او نے بھجوائی، جس سے کوئی تعلق نہیں، سلمان شہباز کے ملازم سید طاہر نقوی کے نام پر کمپنی بنائی گئی، کمپنی سے 10 کروڑ بذریعہ چیک پہلے میری کمپنی میں منتقل کیے گئے، 10 کروڑ کے چیک سلمان شہباز نے کاٹ کر عثمان کے حوالے کر دیئے، میری کمپنی کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹی کے ذریعے 50 کروڑ روپے سلمان شہباز کے ملازم طاہر نقوی کے کمپنی سے ٹرانسفر ہوئے۔ قومی احتساب بیورو کی جانب سے رمضان شوگر ملز کیس کی تحقیقات کی جارہی ہے جس میں حمزہ شہباز کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ سابقہ خادم ِ اعلی ٰ شہباز شریف سے بھی نیب پوچھ گچھ کرچکی ہے۔
نے ایک عرصہ سے واویلا مچارکھا تھا کہ شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے ان لوگوں نے اپنے سیاسی اثرورسوخ کے باعث اربوں روپے غیرقانونی طورپر بیرون ممالک منتقل کئے تحقیقات کے دوران ہی خادم ِ اعلی ٰ کے صاحبزادے سلمان شہباز اور ان کے بہنوئی علی عمران پاکستان سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے گھرکے بھیدی کے ہولناک انکشافات جان کر ذل بہت رنجیدہ ہے کہ ان لوگوںکو پاکستان کے عوام نے کیا عزت دی اور یہ کیا نکلے؟ آج مجھے نہ جانے کیوں وہ شخص رہ رہ کر یادآرہاہے جس نے بڑے پر اعتماد لہجے میں کہا تھا جس دن نام نہاد خادم ِ اعلی ٰ کے کرتوت سامنے آئے لوگ آصف زرداری کی کرپشن کے قصے بھول جائیں دل نہیں مانتا تھا کہ کوئی ایسے اعتمادکا خون بھی کرسکتاہے ۔۔۔پھر اس نے کہاتھا بھیا دولت چیز ہی ایسی ہے دیکھنا صرف آپ کانہیں لگتاہے پوری قوم کے اعتمادکا خون ہوگا اس کا کہا سچ ثابت ہوا اور سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے۔