لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) سانحہ مری کے تناظر میں سابق وزر ائے اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ اور شہباز شریف اور مو جودہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی کا ر کردگی کا موازنہ کیا جا ئے تو اس میں واضح فرق یہ نظر آ تا ہے کہ مری کی ہلاکتیں بد انتظامی کا نتیجہ ہیں ۔ چوہدری پرویز الہیٰ نے 1122 ایمرجنسی سروس، ٹریفک وارڈن کا نیا نظام تعارف کرایا۔ وہ خود ذاتی دلچسپی لیتے تھے۔
شہباز شریف مری میں برف باری، نیو ایئر اور 14اگست جیسے مواقع پر ٹریفک کی مینجمنٹ کی نگرانی براہ راست خود کرتے تھے۔ راولپنڈی کے سی ٹی او ‘ ڈپٹی کمشنر ‘ کمشنر اورسی پی او، آر پی او مری میں خود موجود ہوتے تھے ۔
برف ہٹانے کیلئے مشینری پہلے ہی پہنچا دی جا تی تھی، نمک چھڑکتے تھے ۔ پولیس کی پکٹنگ کردی جاتی تھی جو نئی گاڑیوں کے داخلہ کو روک دیتے تھے ۔ نواز شریف نے مری کا بیو ٹیفیکیشن پراجیکٹ شروع کیا جس کے تحت سڑکوں پر لین مارکنگ، سائن بورڈز لگائے گئے ۔
عثمان بزدار نے صورتحال کو سیر یس نہیں لیا بلکہ وہ پی ٹی آئی کی تنظیم نو کے اجلاس میں شریک تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مری کی صورتحال کی نزاکت سے یا تو سر ے سے آ گاہ ہی نہیں تھے یا پھر ان کیلئے یہ کوئی سیر یس مسلہ نہیں تھا ۔ انہیں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ مری کے صو ر تحال کی خود نگرانی کریں ۔
ان سے بہتر کار کردگی وزیر داخلہ شیخ رشید کی ہے جو خود مری پہنچے حالانکہ یہ ان کا ایریا نہیں تھا۔ سا بق سی پی او راولپنڈی رائو اقبال نے بتایا کہ برف باری کے موقع پر شہباز شریف مجھے فون کرکے کہتے تھےکہ مری میں خود نگرانی کریں۔
سابق سی ٹی او راولپنڈی سید اشتیاق حسین شاہ نے کہا کہ اگرچہ مری میں برف باری غیر معمولی طور پر زیادہ ہوئی ہے لیکن بہتر مینجمنٹ سے جانی نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔