وائٹ ہاؤس (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کا کہنا ہے کہ روس یوکرائن میں داخل ہونے کے لیے بہانے تراشنے میں مصروف ہے۔ اس وقت یوکرائنی سرحد پر ایک لاکھ کے قریب مسلح روسی فوجی اپنے لیے اگلے حکم کے انتظار میں ہیں۔
امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ملکی خفیہ اداروں کو یقین ہے کہ روس اس کوشش میں ہے کہ کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ کر کے یوکرائن پر فوج کشی کی جا سکے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ماسکو حکومت مشرقی یوکرائن میں کوئی مبینہ فرضی آپریشن مکمل کرنے کی کوشش میں بھی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی خفیہ اداروں کو ایسی معلومات دستیاب ہوئی ہیں کہ روس سوشل میڈیا پر یوکرائن کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کا مقصد کییف کو جارح کے طور پیش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن پر جارحیت کا مبینہ الزام لگاتے ہوئے کسی حملے کی صورت میں روسی افواج مشرقی یوکرائنی علاقے میں بھیجی جا سکتی ہیں۔
جین ساکی کے مطابق روس پہلے ہی ماہر تربیت یافتہ افراد کو مشرقی یوکرائنی علاقوں میں داخل کر چکا ہے جو شہروں میں جنگ لڑنے کی مہارت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ افراد ایسے اقدامات کر سکتے ہیں جن سے روسی مفادات کو نقصان پہنچے اور الزام یوکرائن پر عائد کر دیا جائے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس یہ روسی اہلکار مشرقی یوکرائن میں ماسکو کے خلاف ایک فرضی جنگ کی صورت حال پیدا کر سکتے ہیں اور یہی صورت حال بعد میں روس کے ممکنہ حملے کی وجہ قرار دے دی جائے گی۔ جین ساکی کے مطابق یوکرائن میں روس کی ممکنہ فوج کشی کا حتمی فیصلہ یقینی طور پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن ہی کریں گے۔
جنگی جرائم کا ممکنہ ارتکاب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے اپنے بیان میں گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا کہ سفارتی عمل میں ناکامی کسی بھی ممکنہ حملے کا پیش خیمہ ہو گی اور نتیجے میں یوکرائن کو بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساکی کے مطابق ایسی صورت میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا بھی امکان پیدا ہو جائے گا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان جان کِربی نے بھی انٹیلیجنس اطلاعات کو قابلِ اعتبار قرار دیا ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ یہ اطلاعات مختلف پیغامات کے ترسیلی عمل کے دوران رسائی کے نتیجے میں حاصل ہوئیں۔ اس اہلکار کے مطابق مقامی افراد کی نقل و حرکت سے بھی اشارے ملے ہیں کہ روس حملے کے بہانے تلاش کر رہا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امریکا نے یہ جملہ معلومات اپنے اتحادیوں کو بھی مہیا کر دی ہیں۔
امریکی خفیہ اداروں کا خیال ہے کہ یوکرائن پر روسی فوج کشی وسط جنوری سے وسط فروری تک کے درمیان ممکن ہے۔ دوسری جانب یوکرائن بھی غلط معلومات کی ترسیل کے سلسلے کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔
یوکرائنی میڈیا نے جمعہ چودہ جنوری کو بتایا کہ ملکی حکام کو یقین ہے کہ روس کی خصوصی سروسز کے اہلکار کسی جعلی واقعے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہیں اور اس سے پیدا ہونے والی اشتعال انگیزی کسی بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔
اس تناظر میں یہ بھی اہم ہے کہ وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ تاحال ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ یوکرائنی سرحد پر جمع ایک لاکھ کے قریب روسی فوجی یقینی طور پر فوج کشی کے لیے ہی تعینات کیے گئے ہیں۔ سلیوان کے مطابق یہ بات حتمی ہے کہ روس فوج کشی کے لیے ابتدائی عمل بہرحال جاری رکھے ہوئے ہے۔