ایران (اصل میڈیا ڈیسک) مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ٹوِئٹر‘ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی دھمکی کے پس منظر میں ایرانی رہ نما علی خامنہ ای کا اکاؤنٹ معطل کر دیا ہے۔
خامنہ ای نے دو سال قبل ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے پس منظر میں سابق امریکی صدر کے قتل کی فرضی نقل کرتے ہوئے ایک ویڈیو کلپ شائع کیا تھا۔
ایرانی مہر خبررساں ایجنسی نے کہا کہ “ٹوئٹر نے رہبر انقلاب کا سرکاری اکاؤنٹ بند کر دیا۔ یہ پیش رفت اس وقت دیکھی گئی جب انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی نقل کرنے والی کارٹون ویڈیو دوبارہ پوسٹ کی تاکہ قاسم سلیمانی کے قتل میں ان کے ملوث ہونے کا بدلہ لیا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین پساکی نے ایرانی سپریم لیڈر کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جس میں ٹرمپ کو ایک فرضی ویڈیو میں ڈرون حملے میں ہلاک کرتے دکھایا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پساکی نے ویڈیو کی اشاعت کی مذمت یا اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
ایک متعلقہ تناظر میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے خامنہ ای کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس سے آگاہ ہیں اور اسے خطے میں ایران کی تخریبی سرگرمیوں کا حصہ اور ہماری سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
کربی نے کہا کہ ویڈیو کا مواد شام، مشرق وسطیٰ اور خطے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کے لیے ایران کی حمایت اور عراق اور شام میں ہماری افواج پر حملہ کرنے والے شدت پسند گروپوں کی حمایت کا تسلسل ہے۔
خامنہ ای کی ویب سائٹ نے وڈیو کلپ بھی شائع کیا جو 3 جنوری 2020 کو فجر کے وقت بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک فضائی حملے میں مارے جانے والے سلیمانی کے قتل کے بدلے میں ٹرمپ کے قتل کی نقل پر مبنی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک فرضی ویڈیو ہے مگر یہ ایران کی سابق امریکی صدر کے خلاف نفرت کی عکاسی کرتی ہے۔