امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلینکن نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت نازک مرحلے میں پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پیش رفت نہ ہوئی تو تہران کے ساتھ ایک مختلف راستہ اختیار کرنا ضروری ہو گا۔
بلینکن نے اپنی جرمن ہم منصب اینالینا بیربوک کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’بات چیت میں حقیقی تیزی آئی ہے اور اب یہ ہفتوں کا معاملہ ہے۔ اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا ہم 2015 کے جوہری معاہدے کی مشترکہ تعمیل کی طرف لوٹ سکتے ہیں یا نہیں۔‘‘
اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات میں “فوری پیش رفت”کی ضرورت پر زور دیا۔ ‘ہمیں فوری پیش رفت کی ضرورت ہے’
انہوں نے برلن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ حل تلاش کرنے کی کھڑکی بند ہونے کے قریب ہے۔ مذاکرات ایک نازک مرحلے پر ہیں۔ ہمیں بہت فوری پیش رفت کی ضرورت ہے، ورنہ ہم کسی مشترکہ معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
دریں اثنا فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یوس لی ڈریان نے جمعرات کو زور دیا کہ بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان جنیوا میں ہونے والے مذاکرات اتنی سست رفتاری سے نہیں چل سکتے جس سے جوہری معاہدے کی بحالی ناممکن ہو جائے گی۔
انہوں نے مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت کو “جزوی، ڈرپوک اور سست” قرار دیا جبکہ اس بات پر توجہ دلائی کہ رفتار کو تبدیل کرنے کی فوری ضرورت ہے بصورت دیگر ’جے سی پی او اے‘ کا خاتمہ ناگزیر ہو جائے گا۔
اس تناظر میں فرانس کے ایک سفارتی ذریعے نے جمعرات کو کہا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کی رفتار کو تیز کیا جانا چاہیے کیونکہ موجودہ راستہ کسی سمجھوتے کا باعث نہیں بنے گا۔