اس وقت روس کے سامنے دو راستے ہیں، ڈپلومیسی یا جنگ: بلنکن

Antony Blinken

Antony Blinken

امریکہ (اصل میڈیا ڈیسک) امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ روس یوکرائن کی سرحد پر جمع فوجوں کو پیچھے ہٹائے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف کے درمیان یوکرائن بحران کے موضوع پر سوٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں اجلاس ہوا۔

مذاکرات کے بعد جاری کردہ بیان میں بلنکن نے کہا ہے کہ ” لاوروف کے ساتھ ملاقات کوئی مذاکرات نہیں ایک مخلصانہ تبادلہ خیال تھا۔ ہمارا ہدف یہ جاننا تھا کہ آیا روس ڈپلومیسی کا رجحان رکھتا ہے یا نہیں۔ اس وقت روس کے سامنے دو راستے ہیں۔ یا تو ڈپلومیسی کا راستہ چُنے گا یا پھر جنگ کا۔ ہم نے روس کو مطلع کر دیا ہے کہ یوکرائن پر کسی ممکنہ حملے کا فوری جواب دیا جائے گا۔ یوکرائن پر حملوں میں اضافہ ہوا تو اس کا بدل بھاری ہو گا اور اس کے بعد کے اقدامات کا تعین روس کا روّیہ کرے گا۔ روس کے حملہ کرنے کی صورت میں ہم یوکرائن کا ساتھ دیں گے۔

روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے بھی کہا ہے کہ ہمارے امریکی ہم منصبوں نے دوبارہ سے روس اور یوکرائن کے درمیان سرحدی مسئلے کو ابھارنے اور اس معاملے میں ہر چیز کو نام نہاد کشیدگی میں کمی کی ضرورت سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ یہ بات اب ایک جادوئی شکل اختیار کر چکی ہے۔ تاہم مذاکرات کو ہم نے، آئندہ ہفتے ہماری تجاویز کے تحریری جواب پر منحصر سمجھوتے، کی شکل میں ختم کیا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا روس یوکرائن پر حملہ کرے گا یا نہیں؟ لاوروف نے کہا ہے کہ “آپ کا دعوی ہے کہ ہم یوکرائن پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے”۔

لاوروف نے کہا ہے کہ ہم نے یوکرائن کے عوام کو باقاعدہ شکل میں کبھی کوئی دھمکی نہیں دی۔ ہمارے مغربی ہم منصبوں کی حالیہ ہسٹیریائی حالت اگر یوکرائن کو دونباس میں طاقت کے استعمال پر اکسانے کے لئے نہ بھی ہو تو بھی کم از کم منسک سمجھوتے سبوتاژ کرنے کے بارے میں کیوو انتظامیہ کی پردہ پوشی ضرور کر رہی ہے۔

لاوروف نے امریکہ سے، یوکرائن سے منسک سمجھوتوں کا اطلاق کروانے کی، اپیل بھی کی ہے۔