جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن وزیر دفاع نے کہا ہے کہ شورش زدہ افریقی ملک مالی سے اس لیے جرمن افواج واپس نہیں بلوائی جائیں گی کہ وہاں روسی کرائے کے قاتل تعینات کیے جا چکے ہیں۔
جرمن وزیر دفاع کرسٹینا لامبریشٹ نے جرمن روزنامہ ڈی ویلٹ سے گفتگو میں کہا ہے کہ مالی میں فوجی مشن ختم نہیں کیا جائے گا۔ سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان کے بقول یورپ روس کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ ہر مقام سے پیچھے ہٹ جائے۔
خاتون وزیر نے ڈی ویلٹ کے اتوار کے ایڈیشن کے لیے دیے گئے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ روس کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ ڈی پی اے کو اس انٹرویو کی ایک کاپی موصول ہوئی ہے، جس کے مطابق لامبریشٹ نے مالی مشن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
مالی میں فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت نے حال ہی میں تسلیم کیا تھا کہ ملک میں انتہا پسندی پر کنٹرول کے لیے روسی عسکری تربیت کاروں کو بلوایا گیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ اس کمپنی کو وہی مینڈیٹ دیا گیا ہے، جو قبل ازیں یورپی یونین کے تربیتی مشن کو سونپا گیا تھا۔ تاہم مالی کی فوج نے ابھی تک یہ تصدیق نہیں کی ہے کہ روسی نجی عسکری کمپنی واگنر اس مغربی افریقی ملک میں فعال ہو چکی ہے۔
تاہم جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا الزام ہے کہ مالی کی حکومت نے روسی کمپنی واگنر کے کرائے کے قاتلوں کے ساتھ کانٹریکٹ کیا ہے۔ یورپی یونین نے شہریوں کو اشتعال دلانے اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث پائے جانے پر 13 دسمبر سن 2021 کو اس کمپنی پر پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔
جرمن وزیر دفاع لامبریشٹ نے مالی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ چاہتی ہے کہ جرمن فوجی مشن اس ملک میں فعال رہے تو اسے اس مشن کے لیے حالات سازگار بنانا ہوں گے۔
لامبریشٹ کے بقول مالی میں فوجیوں کی نقل وحرکت پر کوئی پابندی نہیں ہونا چاہیے اور انہیں ڈرون حملوں سے بھی محفوظ بنانے کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی حکومت کو باور کرا دیا گیا ہے کہ ملک میں الیکشن کو پانچ برسوں کے لیے معطل نہیں کیا جا سکتا۔
جرمن وزیر دفاع نے ڈی ویلٹ کو دیے گئے اس انٹرویو میں واضح کیا کہ روسی نجی کمپنی واگنر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہے اور اس کے ساتھ تعاون قبول نہیں ہو سکتا۔