برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ ن ماسکو پر الزام لگایا کہ وہ کیف میں روس نواز رہ نما کو تعینات کرنے کی کوشش کر کے یوکرین پر “قبضے” کے بارے میں “سوچ رہا ہے”۔
برطانوی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے پاس معلومات ہیں کہ روسی انٹیلی جنس سروسز کے کئی سابق یوکرائنی سیاست دانوں سے روابط ہیں۔‘‘
بیان میں مزید کہا کہ ماسکو سابق یوکرینی سیاست دان یوگینی مرائیف کو کیف میں ایک لیڈر بنانے پر کرنے پر غور کر رہا ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ لندن یوکرین کے خلاف کریملن کی سازش کو قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کریملن یوکرین پر فوجی کارروائی کے خطرات سے بخوبی آگاہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم واضح طور پر یوکرین کی خودمختاری اور اس کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کے ساتھ علاقائی سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔
بیان میں سرگئی اربوزوف (2012 سے 2014 تک یوکرین کے پہلے نائب وزیر اعظم، اس وقت کے عبوری وزیر اعظم)، آندرے کلوئیف (جو یوکرائن کے سابق صدر وکٹر یانوکووچ کی صدارتی انتظامیہ کے سربراہ تھے) اور ولادیمیر سیوکووچ (سابق ڈپٹی سیکرٹری) اور یوکرین کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل)، اور میکولا آزاروف (2010 سے 2014 تک یوکرین کے وزیر اعظم) کے ناموں کا بھی ذکر کیا گیا۔
درایں اثنا ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ یوکرین میں ایک وفادار صدر کو تعینات کرنے کے لیے روسی سازش کی خبر انتہائی پریشان کن ہے۔