جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جنوبی جرمن شہر ہائیڈل برگ کی یونیورسٹی کے ایک لیکچر ہال میں فائرنگ کے ایک واقعے میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔ حملہ آور نے ہال میں اپنے ارد گرد اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق آج پیر چوبیس جنوری کی دوپہر پیش آنے والے اس واقعے کی ابتدائی چھان بین سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور کا شاید کسی شدت پسند تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اپنے اس فعل کا وہ اکیلا ہی ذمے دار تھا۔ جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامے ‘بلڈ‘ کے مطابق ملزم اسی یونیورسٹی کا ایک طالب علم تھا۔
وہ بظاہر لمبی نالیوں والے چند آتشیں ہتھیاروں سے مسلح تھا اور اس نے ایک لیکچر کے دوران ہال میں گھس کر اپنے ارد گرد اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی تھی۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوئے جبکہ ملزم خود بھی ہلاک ہو گیا۔
حملہ آور نے خود کو گولی ہال سے باہر ماری فوری طور پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تھی، جس نے یونیورسٹی کو جانے والے تمام راستے بند کر دیے تھے۔ زخمیوں کو فوری طور پر علاج کے لیے ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا، جہاں ان میں سے ایک اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ حملہ آور فائرنگ کے بعد یونیورسٹی کے لیکچر ہال سے فرار ہو گیا تھا اور اس نے خود کو گولی اس ہال سے باہر جا کر ماری۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ خود کشی کر لینے والے ملزم کے اس خونریز اقدام کے محرکات کیا تھے۔
جرمنی کی قدیم ترین یونیورسٹی ہائیڈل برگ یونیورسٹی 1386ء میں قائم کی گئی تھی اور یہ جرمنی کی قدیم ترین یونیورسٹی ہے۔ یہ خونریز واقعہ ہائیڈل برگ شہر کے نوئن ہائمر فَیلڈ نامی حصے میں پیش آیا، جہاں اس یونیورسٹی کے بہت سے شعبے قائم ہیں۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بھی اس واقعے کی چھان بین کرنے والے تفتیشی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے کے بظاہر کوئی سیاسی یا مذہبی مقاصد نہیں۔ ڈی پی اے کے مطابق خود کشی کر لینے والا نوجوان حملہ آور اسی یونیورسٹی کا طالب علم تو تھا مگر حکام نے اس کا نام، قومیت یا دیگر شناختی کوائف جاری نہیں کیے۔