نیا بلدیاتی نظام مضبوط عوام

Elections

Elections

تحریر: روہیل اکبر

حکومت نے پنجاب میں 15 مئی کو بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے بلدیاتی نظام ہماری جمہوریت کے لیے نرسری کا کردار ادا کرتا ہے پچھلے دور میں بلدیاتی ادارے بظاہر تو فعال تھے مگر عملی طور پرناکارہ اور وہاں پر بیٹھے افراد نکمے تھے جو خادم اعلی سے اپنا حق نہ لے سکیں وہ عوام کی کیا خدمت کرینگے ہمارا ملدیاتی نظام جتنا مشرف دور میں مضبوط تھا شائد ہی کسی اور دور میں اتنا پائیدار اور کارآمد رہا ہو اس دور میں ایم این اے اور ایم پی اے حضرات اپنی سٹیں چھوڑ کر ضلعی ناظم اور تحصیل ناظم بننا خو ش قسمتی سمجھتے تھے جبکہ اس کے بعد اس نظام کا بھٹہ ہی بٹھا دیا گیا چیئرمین کے پاس دفتر تھا اور نہ ہی کوئی میز کرسی جس کا جہاں دل چاہا یونین کونسل کا دفتر کھول لیا۔

اس وقت پنجاب میں بلدیاتی ادارے اپنی مدت پوری کرکے ختم ہوچکے ہیں اور پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کروانے کا اعلان کردیا ہے وزیر اعلی سردار عثمان بزدار صو بے میں صاف اور شفاف انتخابات کروانے کیلیے پُرعزم ہے اور یہ الیکشن الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے زریعے ہونگے جو صوبہ میں مضبوط بلدیاتی ہوگاجو گراس روٹ سطح تک عوام کے مسائل حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا طریقہ کارکچھ یوں ہوگا بلدیاتی الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہوں گے کوئی امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن نہیں لڑ سکے گا تحصیل کونسلز، میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں کا نظام ختم کر کے میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسل کا نظام لایا جائیگا۔

پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر شہر اور سیالکوٹ شہر اور گجرات شہر میٹرو پولیٹن کارپوریشنز ہوں گی ان شہروں کے علاوہ ان اضلاع کے بقیہ تمام علاقوں پر مشتمل ضلع کونسلز ہوں گی البتہ لاہور کا پورا ضلع میٹرو پولیٹن کارپوریشن ہو گا میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور کا سربراہ لارڈ مئیر کہلائے گا جبکہ دیگر میٹرو پولیٹن کارپوریشنز کے سربراہ سٹی مئیر کہلائیں گے وسطی پنجاب کے شہر فیصل آباد، ساہیوال، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز ہوں گے جبکہ ان اضلاع کے بقیہ تمام علاقے (علاوہ میٹرو پولیٹن کارپوریشنز) ضلع کونسلز ہوں گی وسطی پنجاب کے دیگر تمام اضلاع مکمل طور پر ضلع کونسل ہوں گے ضلع کونسل کا سربراہ ڈسٹرکٹ مئیر کہلائے گا میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے الیکشن کے لئے ہر پارٹی کے نامزد مئیر اور ڈپٹی مئیرز کے اُمیدواروں کے علاوہ اقلیتی کونسلرز، خواتین کونسلرز، یوتھ کونسلرز، کسان یا ورکر کونسلرز، ٹریڈر کونسلرز اور معذور کونسلرز کی مخصوص نشستوں کا ایک پینل ہو گا جو پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرے گی اُس کا یہ مکمل پینل کامیاب ہو جائے گا۔

اسی طرح ہر پارٹی کی طرف سے جنرل کونسلرز کے نامزد اُمیدواروں کا بھی پینل ہو گا کسی پارٹی کے حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے اُسے جنرل کونسلرز کی نشستیں ملیں گی البتہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن یا ضلع کونسل کی تمام نشستوں کے لئے ایک ہی بیلٹ ہو گا جس پر صرف سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات ہوں گے اسی طرح یونین کونسلز ختم کر کے نیبرہُڈ کونسلز اور ویلیج کونسلز کا نظام متعارف کروایا گیا ہے الیکشن کمیشن نیبرہُڈ کونسلز اور ویلیج کونسلز کی حلقہ بندیاں کرے گا اور حلقہ بندیوں کے حتمی نوٹیفکیشن کے 45 دن بعد پولنگ ہو گی ممکنہ طور پر الیکشن کمیشن اسی سال فروری میں حلقہ بندیاں مکمل کر کے الیکشن شیڈول جاری کر دے گا۔

شہری علاقوں میں نیبرہُڈ کونسلز (NCs) اور دیہی علاقوں میں ویلیج کونسلز (VCs) ہوں گی جو کہ مردم شماری 2017 کے مطابق اوسطاً 20 ہزار کی آبادی پر بنائی جائیں گی آبادی میں دس فیصد کمی بیشی کے مارجن کے ساتھ کم از کم آبادی 18 ہزار اور زیادہ سے زیادہ آبادی 22 ہزار ہو گی سال 2019 میں پنجاب حکومت کی طرف سے بنائی گئی میونسپل کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں (جو اب ختم ہو گئی ہیں) میں نیبرہُڈ کونسلز اوسطاً 15 ہزار کی آبادی پر بنائی جائیں گی آبادی میں دس فیصد کمی بیشی کے مارجن کے ساتھ کم از کم آبادی 13,500 اور زیادہ سے زیادہ آبادی 16,500 ہو گی پہلے مرحلہ میں نیبرہُڈ کونسلز (NCs) اور ویلیج کونسلز (VCs) کے الیکشن ہوں گے نیبرہُڈ اور ویلیج کونسلز کے الیکشن مکمل ہونے کے بعد میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے الیکشن ہوں گے یوتھ کونسلر کے اُمیدوار کی عمر 18 سال سے 32 سال کے درمیان ہونا لازمی ہے دیگر تمام کونسلر کے اُمیدواروں کی عمر کم از کم 21 سال ہونا ضروری ہے۔

میئر، ڈپٹی میئر، NC / VC چئیرمین، ڈپٹی چئیرمین کے اُمیدوار کی عمر کم از کم 25 سال ہونا ضروری ہے مئیر یا NC / VC کے چئیرمین کے اُمیدوار کی کم از کم تعلیم انٹرمیڈیٹ ہونا لازمی ہے – نیبرہُڈ کونسل اور ویلیج کونسل کے الیکشن کے لئے ہر پارٹی کے چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کے نامزد اُمیدواروں کے علاوہ ایک اقلیتی کونسلر، دو خواتین کونسلرز، ایک یوتھ کونسلر اور ایک کسان یا ورکر کونسلر کی مخصوص نشستوں کے اُمیدواروں کا ایک پینل ہو گا – جو پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرے گی، اُس کا یہ مکمل پینل کامیاب ہو جائے گا-

اسی طرح ہر پارٹی کی طرف سے جنرل کونسلرز کے نامزد اُمیدواروں کا بھی پینل ہو گا کسی پارٹی کے حاصل کردہ ووٹوں کے تناسب سے اُسے جنرل کونسلرز کی کل پانچ نشستوں میں سے حصہ ملے گا البتہ نیبرہُڈ کونسل یا ویلیج کونسل کی تمام نشستوں کے لئے ایک ہی بیلٹ ہو گا جس پر صرف سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات ہوں گے – تمام پارٹیاں ہر کیٹیگری کے لئے متعین نشستوں کی تعداد سے کم امیدوار نامزد نہیں کر سکتیں – البتہ نشستوں کی کل تعداد سے زیادہ کورنگ امیدوار (Covering Candidates) نامزد کئے جا سکتے ہیں – سیاسی جماعتیں اپنے نامزد اُمیدواروں کی فہرست کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کی مقررہ تاریخ تک جمع کروانے کی پابند ہوں گی جن میں بعد ازاں کوئی رد و بدل نہیں کیا جا سکے گا ہمارا یہ نیابلدیاتی نظام عوام کو طاقتور اور مظبوط بنانے کے لیے اورعوام کی سہولت کے لیے ترتیب دیا گیا ہے اسی نظام سے مستقبل کے نوجوان سیاستدان بھی تیار ہونگے جو ملک و قوم کی بہتر انداز میں خدمت کرسکیں گے اس نظام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے والے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی کاوشیں اگر اس میں شامل نہ ہوتی تو ہمارا لولا لنگڑا بلدیاتی نظام کبھی بھی حقیقی معنوں میں عوامی خدمت کا نظام نہ بن سکتا تھا۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر: روہیل اکبر