سلیکان ویلی: چند ماہ قبل اپنا نام ’فیس بُک‘ سے تبدیل کرکے ’میٹا‘ بننے والی کمپنی نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کےلیے ایک خاص اور طاقتور سپر کمپیوٹر تیار کرلیا ہے جو اپنے ابتدائی مرحلے پر ہی دنیا کے تیز رفتار سپر کمپیوٹروں میں شمار ہونے لگا ہے۔ اس سپر کمپیوٹر کو ’اے آئی ریسرچ سپر کلسٹر‘ (AI RSC) کا نام دیا گیا ہے۔
اس سپرکمپیوٹر کی رفتار کتنی ہے؟ اس بارے میں ’فیس بُک اے آئی‘ پر متعلقہ بلاگ میں تو کچھ نہیں بتایا گیا ہے البتہ اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ یہ این ویڈیا کمپنی کے 6,080 جدید ترین ’اے 100 جی پی یوز‘ کو آپس میں مربوط کرکے تیار کیا گیا ہے۔
آئندہ چند ماہ کے دوران اس میں مزید 10,000 جی پی یوز کا اضافہ کیا جائے گا جس کے بعد یہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں دنیا کا طاقتور ترین سپر کمپیوٹر بھی بن جائے گا۔
اپنی موجودہ حالت میں بھی یہ کسی سے کم نہیں کیونکہ اپنے ’کوانٹم انفنی بینڈ‘ نیٹ ورک کی بدولت یہ 200 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کرسکتا ہے۔
یادداشت کی بات کریں تو اس میں 175 پی-ٹا بائٹس (175,000 ٹیرا بائٹس) جتنا ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش ہے۔ اس کی کیشے 46 پی-ٹا بائٹس جبکہ ’نیٹ ورک فائل سسٹم‘ (این ایف ایس) کے تحت یہ مزید 10 پی-ٹا بائٹس جتنا ڈیٹا محفوظ کرسکتا ہے۔ AI-RSC-01
’اے آئی آر ایس سی‘ نے حالیہ آزمائشوں کے دوران فطری زبان (نیچرل لینگویج) سے متعلق ماڈلز کو کمپنی کے سابقہ سپر کمپیوٹرز کے مقابلے میں تین گنا تیز رفتاری سے تربیت دی، جبکہ ارد گرد کا منظر دیکھ کر ’سمجھنے‘ میں اس نے 20 گنا تیز رفتاری کا مظاہرہ کیا۔
بے حد وسیع ڈیٹا (بِگ ڈیٹا) پر اپنی کمپیوٹنگ کی غیرمعمولی طاقت استعمال کرتے ہوئے یہ تصاویر اور مناظر میں موجود چیزیں پہچاننے، بات چیت میں مخصوص الفاظ شناخت کرنے، ایک سے دوسری زبان میں ترجمہ کرنے، اور سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات اور نفرت انگیز مواد کی نشاندہی کرنے والے الگورتھمز کی تیز رفتار تربیت جیسے کام بھی بخوبی کرسکے گا۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اور اس طرح کے دیگر سپر کمپیوٹرز ’میٹاورس‘ کےلیے بھی استعمال ہوں گے جس کی خاطر فیس بُک نے اپنا نام ہی تبدیل کرکے ’میٹا‘ کرلیا ہے۔ البتہ فی الحال یہ صرف ایک قیاس آرائی ہے۔