اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ انہیں گذشتہ برس مئی میں حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کے دوران ان کے پیشرو بنیامین نیتن یاہو نے ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کی دھمکی دی تھی۔
بینیٹ نے اسرائیل میں ایک غیر معمولی سیاسی بحران کا خاتمہ کیا۔ دو سال سے بھی کم عرصے کے دوران اسرائیل میں کنیسٹ [پارلیمنٹ] کے چار بار انتخابات ہوئے مگر کسی جماعت کی واضح اکثریت کے ساتھ کامیابی نہ ہونے کے نتیجے میں حکومت کی تشکیل نہ ہوسکی۔ بینیٹ نے بھی اقتدار سنبھالنے کے لیے آٹھ مختلف جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیا۔ اس طرح انہوں نے نیتن یاہو کی 12 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کیا۔
بینیٹ نے ایک حالیہ پریس انٹرویو میں کہا کہ مئی 2021 کے آغاز میں حکومت کی تشکیل کے لیے سیاسی مذاکرات کے دوران نیتن یاہو نے انہیں دھمکی دی تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جب نیتن یاہو کو معلوم ہوا کہ میں اسرائیل کو پانچویں انتخابات میں نہیں گھسیٹنے دوں گا تو انہوں نے واقعی مجھے دھمکی دی۔
انہوں نے مجھے کہا کہ سنو! اگر میں صحیح طور پر سمجھتا ہوں کہ تم کیا کرنے جا رہے ہو تو جان لو کہ میں میں اپنی پوری مشین آپ پر ڈال دوں گا.. میں ڈرون بھیج دوں گا اور میں یہ دیکھ لوں گا۔
بینیٹ نے وضاحت کی کہ نیتن یاہو انٹرنیٹ پر اپنے گروپوں کی فوج، ریڈیو اور ٹیلی ویژن سوشل نیٹ ورکس پر اپنے وفاداروں کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
بینیٹ کی کیمپ میں منتقلی اور نیتن یاہو کا تختہ الٹنے کے لیے دائیں بازو، بائیں بازو اور مرکزی جماعتوں اور ایک عرب پارٹی پر مشتمل ایک متضاد اتحاد کی تشکیل کا مطالبہ کرنے والے کیمپ میں یہ فیصلہ کن عنصر تھا۔
بینیٹ نے کہا کہ میں نے محسوس کیا کہ یہ سب کچھ مجھ پر منحصر ہے۔ میں کوئی قدم نہیں اٹھاؤں گا تو ملک اس صورت حال سے نہیں نکل سکتا۔
ایک متعلقہ سیاق و سباق میں بینیٹ نے کہا کہ میں نیتن یاہو کو جیل میں نہیں دیکھنا چاہتا۔ یہ ان کی یا اس ملک کے شہریوں کی قابل احترام تصویر نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات بدعنوانی کے الزامات کےجواب میں کہی۔
نیتن یاہو نے 2009 سے لے کر گذشتہ جون تک اسرائیل کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ان پر رشوت ستانی، اعتماد کو ٹھیس پہنچانےاور غبن کے الزامات ہیں۔ ان کے خلاف کرپشن کیسز کے مقدمات کا آغاز مئی 2020ء سے ہوا اور تحقیقات آج بھی جاری ہیں۔