جنیوا : عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ناول کورونا وائرس کے ’اومیکرون ویریئنٹ‘ کی نئی ذیلی قسم BA.2 اگرچہ بہت تیزی سے پھیلتی ہے لیکن یہ اصل اومیکرون ویریئنٹ (BA.1) سے زیادہ خطرناک نہیں۔
واضح رہے کہ اومیکرون ویریئنٹ کی نئی ذیلی قسم (سب ویریئنٹ) نومبر 2021 میں پہلی بار کئی ممالک سے تقریباً ایک ساتھ سامنے آئی تھی جسے ’بی اے 2‘ (BA.2) کا نام دیا گیا۔
یہ سب ویریئنٹ اب تک امریکا، برطانیہ، ہندوستان، آسٹریلیا اور ناروے سمیت کم از کم 57 ملکوں تک پہنچ کر ہزاروں لوگوں کو متاثر بھی کرچکا ہے۔
نئے سب ویریئنٹ کے بارے میں عالمی ادارہ صحت نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اصل اومیکرون ویریئنٹ پر 60 سے زیادہ تبدیلیاں (میوٹیشنز) تھیں جبکہ ’بی اے 2‘ کی سطح پر 85 کے لگ بھگ تبدیلیاں موجود ہیں۔
ان تبدیلیوں کی بناء پر یہ اصل اومیکرون ویریئنٹ کی نسبت 1.5 گنا زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
البتہ اصل اومیکرون کی طرح اس کا حملہ بھی عموماً زیادہ شدید نہیں ہوتا، اس سے متاثرہ افراد کو اسپتال میں داخل کرانے یا وینٹی لیٹر پر منتقل کرنے کی ضرورت بھی بہت کم پڑتی ہے، جبکہ اس سے ہلاک ہونے والوں کی شرح بھی اصل اومیکرون جتنی ہی دیکھی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ’بی اے 2‘ سب ویریئنٹ اگرچہ ان لوگوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے جنہوں نے ویکسین لگوا رکھی ہو، تاہم ان افراد پر اس کا حملہ اکثر بہت معمولی اثر ڈال پاتا ہے۔
بتاتے چلیں کہ بہت سے ملکوں میں اب تک اومیکرون کا نیا سب ویریئنٹ بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے جبکہ ماہرین بار بار زور دے رہے ہیں کہ اگر ہم تیسرے سال میں اس عالمی وبا کو شکست دینا چاہتے ہیں تو دنیا کی تمام انسانی کےلیے کورونا ویکسین لگوانا بے حد ضروری ہے۔