کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہےکہ بلدیاتی قانون سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی جو شقیں کلیئر ہیں ان پر فوری عمل درآمدکریں گے اور جو شقیں کلیئر نہیں ان کی وضاحت طلب کی جائے گی۔
سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں سعید غنی نے کہا کہ جماعت اسلامی سے معاہدے کی روشنی میں قوانین میں ترامیم ہونی ہیں اور جماعت اسلامی کے ساتھ معاہدہ ہوا جس میں بہت چیزیں طے ہوئیں، بلدیاتی قانون میں تبدیلی کے لیے کمیٹی بنائی ہے ، اب کمیٹی دیکھے گی کہ کہاں کہاں تبدیلی کرنی ہے تاہم نئے بلدیاتی انتخابات تک ڈسٹرکٹ کونسلز کام کرتی رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی قانون سے متعلق سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے اس پر تفصیلی بات ہوئی، عدالتی فیصلے پر کمیٹی بھی بنائی ہے، دیکھیں گے کہ فیصلے کے کون کون سے حصے ہیں جس پر عملدرآمد کرنا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے صرف 2013 کے قانون میں دو سیکشن کو کالعدم قراردیا اور یہ دو سیکشن کالعدم ہونے سے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، سپریم کورٹ کے ججز قانون کو ہم سے بہتر سمجھتے ہیں تاہم سپریم کورٹ سے کچھ چیزوں پر نظرِ ثانی کی درخواست کی جائےگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کا فیصلہ تمام صوبوں کےلیے ہے، اس سے وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں متاثر ہوں گی، قومی، صوبائی اور بلدیات کی حلقہ بندیاں ہمیشہ حکومتیں کرتی رہی ہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مخالفین کے بنائے گئے حلقوں پر الیکشن لڑا اور جیتا جب کہ ہمارے دور میں حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کرتا ہے،
سعید غنی کا کہنا تھا کہ لامحدود اختیارات کے ساتھ کوئی حکومت نہیں ہوتی ہے، بلدیاتی اداروں کے پاس مالیاتی اور انتظامی اختیارات موجود ہیں لہٰذا سپریم کورٹ کے فیصلے کی جو شقیں کلیئر ہیں ان پر فوری عمل درآمدکریں گے اور جو شقیں کلیئر نہیں ان کی وضاحت طلب کی جائے گی، فیصلے کی شقوں کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے، کمیٹی وضاحت طلب شقوں کے حوالے سے عدالت سے رجوع کرے گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ بھٹو صاحب کو قتل کے جھوٹے مقدمے میں قتل کروادیا گیا، جسٹس گلزار صاحب ریٹائرمنٹ کے وقت یہ فیصلہ دے گئے لیکن بھٹو صاحب کے قتل سے متعلق ہماری پٹیشن بھی کورٹ میں ہے، ہماری اس پٹیشن پر سماعت تک نہیں ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر دو جزائرکو پروٹیکٹڈ فاریسٹ کی منظوری دی ہے۔