یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی یونین کی جانب سے گیس اور جوہری توانائی کو ’گرین‘ قرار دینے کے فیصلہ کیا ہے، جب کہ متعدد حلقے اس پر فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں۔
آسٹریا نے یورپی کمشین کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت جوہری توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ‘سسٹین ایبل فائنانس‘ لیبل دینے کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کے رووز آسٹریا کی وزیر ماحولیات لیونورے گیویسلر نے کہا کہ یورپی کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف آسٹریا یورپی عدالت برائے انصاف سے رجوع کرے گا۔
انہوں نے کمیشن کے جانب سے جوہری بجلی کو ‘گرین ذریعہ توانائی‘ قرار دینے کے فیصلے کو ‘ٹوکسونومی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بابت قانونی شکایت داخل کروائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ لکسمبرگ پہلے ہی اس فیصلے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔ کیوں کہ اس فیصلے سے یورپی بلاک کے مستقبل کو خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی ‘پرانی‘ اور ‘مہنگی‘ ہے اور اس سے سلامتی کے شدید خدشات پیدا ہوتے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ یورپی کمیشن نے ماحول دوست تنظیموں کے احتجاج اور تنقید کو صرف نظر کرتے ہوئے گیس اور جوہری توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو ‘گرین انویسٹمنٹ‘ کا لیبل دینے کا اعلان کیا ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق یہ دونوں کلین پاور ذرائع کے تناظر میں خاصے مددگار ہیں اور ان کے استعمال سے مستقبل میں نیٹ زیرو کاربن کے ہدف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
یورپی کمیشن کے مطابق جوہری بجلی اور گیس سے حاصل کردہ توانائی ‘سسٹینل ایبل‘ ہے۔ ناقدین کا تاہم کہنا ہے کہ یورپی یونین ان ذرائع پر نادرست طور پر سبز رنگ پھینک رہا ہے اور اس سے یورپی یونین کے اس ہدف کو خطرات سے دو چار کر دیا ہے، جس کے تحت سن 2050 تک یورپی بلاک کو کلائمیٹ نیوٹرل ہونا ہے۔