روس (اصل میڈیا ڈیسک) چین اور روس نے مشترکہ طور پر ایک بیان میں کہا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اپنی توسیع پسندانہ سوچ کو ختم کرے۔ یہ بیان چینی اور روسی صدور کی بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اس وقت چین کے دورے پر ہیں۔ وہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے میں آج جمعہ چار فروری کو روسی صدر نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ روسی دارالحکومت ماسکو میں واقع صدر دفتر کریملن نے دونوں صدور کی ملاقات کو پرجوش، مثبت، تعمیری اور دوستانہ قرار دیا ہے۔
مشترکہ بیان
روسی اور چینی صدور کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں یوکرائنی بحران کے حوالے سے واضح کیا گیا کہ مغربی دفاعی اتحاد اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو قابو میں رکھے اور اسے مناسبت سے جاری ہر قسم کے سلسلے کو روک بھی دے۔ اس بیان میں امریکا پر بھی سخت نکتہ چینی کی گئی۔
اس مشترکہ بیان میں ایک طرف چین نے ماسکو کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا تو روس نے بیجنگ حکومت کے تائیوان پر موقف کی تائید کی اور اس کی کسی بھی قسم کی آزادی حاصل کرنے کی کوششوں کی مخالفت کی۔ کریملن کے مطابق دونوں صدور کی میٹنگ میں دونوں ملکوں کی پارٹنرشپ کو ایک غیر معمولی انداز فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اس ملاقات میں روسی صدر پوٹن نے چین کے ساتھ گیس کی فراہمی کے نئے معاہدے کو بھی عام کیا۔ مبصرین کے مطابق یہ نیا معاہدہ ان دونوں ملکوں کے گہرے ہوتے تعلقات کی ایک اور مثال ہے۔ اس گیس ڈیل کو ایسے وقت میں طے کیا گیا جب دونوں ہمسایہ ملکوں کے مغربی اقوام کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں گراوٹ پیدا ہو چکی ہے۔
ایک چین کی حمایت
مشترکہ بیان میں روس کا کہنا ہے کہ وہ ایک چین کے بنیادی اصول کی کھلے عام حمایت کرتا ہے۔ روس کا مزید کہنا ہے کہ وہ تائیوان کو چین کا ایک ناقابلِ جُدا حصہ خیال کرتا ہے اور تائیوان کی آزادی کی ہر قسم کی کوششوں کو بھی مسترد کرتا ہے۔
اسی بیان میں دونوں ملکوں نے امریکا کے مجوزہ گلوبل ڈیفنس میزائل پروگرام کی تیاری اور دنیا کے مختلف علاقوں میں اس کی ممکنہ تنصیب پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
یہ امر اہم ہے کہ ماسکو حکومت مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی مشرقی یورپ کی جانب بڑھنے کی بھی مخالفت کرتا ہے اور اس مشترکہ بیان میں چین نے روسی مؤقف کی تائید کی ہے۔ امریکا نے روس کی پیش کردہ کئی کلیدی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے اور صرف اسلحے کو کنٹرول کرنے کے معاملے پر بات چیت شروع کرنے کی حمایت کی ہے۔