یوکرائنی بحران: جنگ کے خلاف برسلز میں مظاہرہ

Demonstration

Demonstration

برسلز (اصل میڈیا ڈیسک) یوکرائن کے معاملے پر روس اور نیٹو ممالک کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں برسلز میں مظاہرہ کیا گیا۔

یوکرائنی مسئلے پر نیٹو اور روس کے درمیان جنگ کے بادلوں اور موجود کشیدگی کے خلاف، جنگ مخالف اتّحاد(coalition) کی جانب سے، برسلز میں مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا بنیادی نعرہ No War in Ukraine-No money for NATO’s war تھا۔ مظاہرین نے بالخصوص نیٹو کے خلاف اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی حمایت میں کتبے اٹھا رکھے تھے۔

مظاہرے کے شرکاء میں بلجیم کے شہر گینٹ سے سفر کرکے آنے والے ورکرز پارٹی کے نوجوان کارکن جولین حانوٹے نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ یوکرائن کے مسئلے پر متوقع جنگ امریکی، یورپین اور روسی سامراج کی سازش ہے۔ ”یہ جنگ عالمی سرمایہ داری نظام کے عوام دشمن معاشی مفادات کو بے نقاب کر رہی‘‘۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ در اصل یہ اسلحے کی فروخت کے لیے کی جانے والی جنگ ہے۔

اٹلی سے تعلق رکھنے والی کارلا کا نے، ڈی ڈبلیوسے بات کرتے ہوئے کہا کہ اربوں ڈالرز جنگ کی بجائے اسکولوں، ہسپتالوں اور ویکسینیشن کی تحقیق پر خرچ کرنے چاہیئں۔ انہوں نے باہمی مسائل بات چیت سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یاد رہے کہ روس نے اپنی ایک لاکھ فوج اور بھاری فوجی سازوسامان یوکرائن کی مشرقی سرحدکے گرد جمع کر رکھے ہیں۔ یوکرائن کے مشرقی سرحدی علاقوں میں روسی بولنے والوں کی آبادی اکثریت میں ہے اور وہاں یوکرائن کی مرکزی حکومت کے خلاف روسی پشت پناہی میں 2014 سے شورش جاری ہے ۔

ادھر امریکا اور برطانیہ نے مشرقی یورپ میں نیٹو افواج کو متحرک کرنا شروع کر دیا ہے اور اسٹونیا میں آرٹلری اور جدید جنگی طیارے پہنچا دئے ہیں تاکہ روس کے خلاف کسی ردعمل کے لیے تیار رہا جائے۔ اسی تناظر میں مظاہرین کو خدشہ ہے کہ یورپ میں ایک بڑی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔

جنگ مخالف محاذکے اس احتجاجی مظاہرے میں بلجیم کے شہر اییپر تعلق رکھنے والے ایک شریک، جو دوسری جنگ عظیم میں بہت متاثر ہوئے تھے کاکہنا تھا کہ اُن کا مظاہرے میں شرکت کا مقصد یورپئین لیڈروں کو یہ باور کرانا ہے کہ جنگ تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں لاتی۔ مظاہرے میں بچوں سمیت شریک ایک خاندان کا کہنا تھا یورپ دو بڑی جنگوں کا خمیازہ بھگت چکاہے اور اب مزید کسی جنگ کی ضرورت نہیں ہے۔