سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب نے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے اپنے پختہ عزم اور گہری دلچسپی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے اور عالمی برادری کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے قائم مقام مندوب محمد عتیق نے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر کے رکن ممالک کے سفیروں کی سطح پر سالانہ بریفنگ کے دوران دی کہا کہ ان کے ملک نے دہشت گردی کی لعنت سے لڑنے کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے سعودی عرب نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر موثر اور قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی “ایس پی اے” کے مطابق العتیق نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں اقوام متحدہ کے ساتھ سعودی عرب کی شراکت داری اس بات کی نمائندگی کرتی ہے کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی مرکز کے قیام میں سب سے بڑامعاون ہے، جو کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ تعاون کرنے والا ہے۔ یہ مرکز 2011 میں قائم کیا گیا اور اس کے بعد سے اب تک سعودی عرب نے اس کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے۔
مرکز کے مشاورتی بورڈ کی سربراہی میں اس کے اہم کردار کے علاوہ دہشت گردی سے نمٹنے کے میدان میں رکن ممالک کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اس میں اقوام متحدہ کی عالمی حکمت عملی کو لاگو کرنے میں سعودی عرب نے بھرپور مدد کی ہے۔ جون 2021 میں سعودی عرب نےاپنے ساتویں جائزے میں رکن ممالک کی ترجیحات سے اخذ کردہ اہم عناصر کو شامل کیا تھا۔
العتیق نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے مرکز برائے انسداد دہشت گردی اور سعودیع عرب کے مرکز اعتدال (انتہا پسند نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی مرکز) اور نائف یونیورسٹی کے درمیان سال 2021ء کے دوران مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ اس یاداشت کا مقصد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف باہمی شراکت کو مضبوط بنانا تھا۔
العتیق نے مزید کہا کہ یہ ترجیحات معلومات کے تبادلے اور بہترین طریقوں پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔ بین الاقوامی ورکشاپس کے انعقاد کے ذریعے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی سفارش کرتی ہیں اور ان اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کرتی ہیں جن کو سعودی عرب دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بہت اہم سمجھتا ہے۔