اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ایرانی جوہری معاملے سمیت علاقائی مسائل پر تفصیل سے بات چیت کی ہے۔ دونوں رہ نماؤں کے درمیان کل اتوار کو ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نے کہا کہ “میں نے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے صدر بائیڈن کے ساتھ فون پر بات کی”۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ فون پر بات چیت میں “عرب خطے میں ایران کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر بات چیت کی گئی”۔
اس سے قبل اتوار کو بینیٹ نے کہا تھا کہ ایران خطے میں اپنے جارحانہ روش تیز کر رہا ہے۔ ایرانی رویے میں شدت ویانا مذاکرات کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ ان مذاکرات مقصد ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی ہے۔
اسرائیلی حکومت کے اجلاس کے آغاز میں بینیٹ کا یہ بیان سامنے آیا۔ یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سےجاری کیا گیا۔
بینیٹ نے وضاحت کی کہ ایران اسرائیل کی ریاست کو درپیش خطرات میں سب سے آگے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت “ایرانی جوہری پروگرام کا مقابلہ کرنے کی ذمہ داری لیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً ہم ویانا مذاکرات میں ہونے والی چیزوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ یہ معاہدہ موجودہ حالات کے ساتھ ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔
بینیٹ نے خبردار کیا کہ جو لوگ اس معاہدے کو مستحکم کرنے والے عنصر کے طور پر سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔ یہ صرف عارضی طور پر افزودگی کے عمل کو ملتوی کرے گا لیکن اس خطے میں ہم سب کو اس کے بدلے میں بھاری اور غیر متناسب قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گذشتہ ہفتوں کے دوران جاری مذاکراتی عمل میں ایران نے خطے میں بار بار دہشت گردی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنے جارحانہ رویے کو تیز کیا ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر کسی بھی صورت میں عمل کی آزادی کو برقرار رکھے گا۔
ایران کے اقتصادی پہلو کے بارے میں بینیٹ نے کہا کہ “ہر معقول سرمایہ کار اس بات کو سمجھتا ہے کہ موجودہ وقت میں ایرانی نظام اور معیشت میں سرمایہ کاری ایک غیر دانشمندانہ سرمایہ کاری ہے، چاہے وہ طویل مدت میں ہو یا درمیانی مدت میں۔ ”