افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی حکومت نے بھارت سے افغانستان کے لیے امدادی گندم فراہم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ افغان عوام کو اس وقت خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
جوہری ہتھیاروں کے حامل ہمسایہ ممالک پاکستان اور بھارت نے ایک ڈیل کو حتمی شکل دی ہے اور اس کے تحت درجنوں افغان ٹرک اگلے دنوں میں بھارت کی جانب سے عطیہ کی جانے والی گندم اپنے ملک لے جانے کے لیے پاکستان پہنچ جائیں گے۔ افغان ٹرک یہ گندم لاہور کے قریب واقع سرحدی گزرگاہ واہگہ سے اکیس جنوری سے اٹھانا شروع کر دیں گے۔
بھارتی گندم کی ترسیل
رواں برس اکیس فروری سے واہگہ بارڈر سے بھارت کی جانب سے امداد کے طور پر دی جانے والی گندم افغان ٹرکوں پر لادی جائے گی اور یہ ٹرک اس گندم کو لاد کر مشرقی صوبے ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد پہنچائیں گے۔ افغان ٹرک ڈرائیور طورخم کے راستے واپس اپنے ملک بائیس فروری کو پہنچیں گے۔
بھارت نے تین ماہ قبل اقتصادی و سماجی بدحالی کے شکار ملک افغانستان کے عوام کے لیے پچاس ہزار میٹرک ٹن اور ادویات کی بھاری کھیپ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس انتظام کے حوالے سے تفصیلات شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر دونوں ملکوں کے حکام نے بتائی ہیں۔
امداد کی ترسیل میں تاخیر
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کے تین ماہ قبل اعلان کے بعد اسلام آباد نے بھارتی امداد اپنی سرزمین سے افغانستان پہنچانے کی اجازت دے دی تھی لیکن نئی دہلی حکام اس امداد کی ترسیل کے عمل کو حتمی شکل نہیں دے پائے تھے۔ امداد کی فراہمی کی تمام تفصیلات نئی دہلی نے گزشتہ ہفتے کے دوران مکمل کی ہیں۔
پاکستانی حکومت کا موقف ہے کہ وہ بھارتی امداد اپنی سرزمین سے افغانستان کو ترسیل ایک خصوصی معاہدے کے تحت کرے گی اور اکیس فروری سے امداد کی فراہمی اسی معاہدے کے تحت شروع کی جائے گی۔ یہ نہیں واضح کہ امدادی عمل میں کتنے دن صرف ہوں گے۔
دوسری جانب حال ہی میں شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والے ملک افغانستان کے لیے اقوام متحدہ نے پانچ ارب ڈالر کی امداد کی اپیل جاری کی ہے۔ اس اپیل میں بیان کیا گیا کہ اگر افغان عوام کی مدد نہ کی گئی تو دس لاکھ بچے بھوک اور قحط سالی کی نذر ہو جائیں گے۔
اس وقت نوے فیصد افغان عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ پاکستان نے بھی چند ایام قبل افغانستان کو امدادی خوراک اور ادویات روانہ کی ہیں۔