روس (اصل میڈیا ڈیسک) روس صدارتی دفتر کریملن پیلس کے ترجمان دمتری پیسکوف نے امریکہ کے بیان کہ “روس 16 فروری کو یوکرائن پر حملہ کر دے گا” پر تنقید کی اور اسے “یورپ میں تناو کو ہوا دینے والی معلوماتی مہم” قرار دیا ہے۔
پیسکوف نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے دعوے کہ “16 فروری کو روس یوکرائن پر حملہ کر دے گا” کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ ” اس دعوے کی وجہ سے پوری دنیا اندیشوں کا شکار ہے۔ یہ ایک ایسی بے مثال پروپیگنڈہ مہم ہے کہ جس کا مقصد یورپ میں تناو کو ہوا دینے اور اس میں اضافہ کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے”۔
انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کے، روس کے ساتھ سکیورٹی خدشات پر بحث کی طلب ظاہر کرنے کی صورت میں یورپ میں صورتحال زیادہ پُر سکون ہو گی۔ الزام تراشیاں، سفیروں کی واپسی، سفارت خانوں کے سازو سامان کو ناقابل استعمال بنانے کے اعلانات، ٹیلی فون تاروں کو کاٹنے جیسے اقدامات اصل میں ایک بے بنیاد ہذیانی مظاہرہ ہیں۔
پیسکوف نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ روسی فوجی یونٹیں مشقیں مکمل کرنے کے بعد اپنی بیسوں میں واپس آ جائیں گی اور فوجیوں کی، مغربی اور جنوبی علاقوں سے، واپسی اسی بیان کا عملی مظاہرہ ہے۔ یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔
انہوں نے روس کے اپنی زمین پر مشقیں جاری رکھنے پر زور دیا اور کہا ہے کہ روس نے اپنے پوری زمین پر مشقیں کی ہیں اور کرنا جاری بھی رکھے گا۔ یہ ہماری زمین ہے اور جہاں ہم موزوں سمجھیں گے مشقیں کریں گے۔ یہ ہمارا حق ہے اور ہم اس حق کے استعمال کے لئے کسی کے ساتھ بحث کے تابع نہیں ہیں۔
روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے بھی روس کے یوکرائن پر قبضے کی تیاریوں میں ہونے سے متعلق خبروں کو معلوماتی دہشت گردی قرار دیا تھا۔
لاوروف نے اپنے پولش ہم منصب زبیگنیو راو کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری کردہ بیانات میں یوکرائن پر قبضے کے دعووں کی کھُلے الفاظ میں تردید کی اور کہا تھا کہ “روس کی تمام فوجی مشقیں طے شدہ پروگرام کے مطابق شروع اور مکمل ہوئی ہیں۔ ہم مغرب کے ساتھ ڈائیلاگ جاری رکھیں گے۔ مجھے امید ہے کہ ہم کسی نتیجے کے حصول میں کامیاب ہو جائیں گے۔
دوسری طرف روس پارلیمنٹ نے یوکرائن کے دو مشرقی علاقوں کی علیحدگی کو تسلیم کرنے کے بارے میں مجوّزہ فیصلہ صدر ولادی میر پوتن کو پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے۔