اٹلی (اصل میڈیا ڈیسک) اٹلی میں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ایک مصری ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس کی بحیرہ روم کے راستے لیبیا سے تقریباﹰ تین سو تارکین وطن کو یورپ پہنچانے کی کوشش میں سات بنگلہ دیشی باشندے سمندر میں ٹھٹھر کر ہلاک ہو گئے۔
اطالوی دارالحکومت روم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ جس مصری باشندے کو گرفتار کیا گیا ہے، اس پر شبہ ہے کہ اس نے شمالی افریقہ میں لیبیا کے ساحلوں سے سینکڑوں افراد کو غیر قانونی طور پربحیرہ روم کے راستے انتہائی پرخطر حالات میں یورپ پہنچانے کا اہتمام کیا اور اس دوران متعدد تارکین وطن کھلے سمندر میں سردی سے ٹھٹھر کر ہلاک ہو گئے۔
پولیس کے مطابق اس ملزم نے ایک خستہ حال کشتی میں پناہ کے متلاشی 287 تارکین وطن کو یورپ کی طرف سمندری سفر پر روانہ کیا۔ اطالوی کوسٹ گورڈز نے جب گزشتہ ماہ کی 25 تاریخ کو بحیرہ روم کے پانیوں میں اس کشتی میں سوار مہاجرین کو ریسکیو کیا، تو تمام زندہ افراد انتہائی برے حالات میں تھے جبکہ سات بنگلہ دیشی تارکین وطن سردی کی وجہ سے ہلاک ہو چکے تھے۔
اس تصویر میں ایک مہاجر خاتون اور ایک بچے کی لاشیں ڈوبنے والی کشتی کے شکستہ ڈھانچے کے درمیان تیر رہی ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن برائے مہاجرت کے اطالوی دفتر کے ترجمان فلاویو ڈی جیاکومو نے اسے ’ڈرامائی واقعہ‘ قرار دیا۔
مصری ملزم کو، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا مگر جس کی عمر 38 برس ہے، اب گرفتار کیا گیا ہے۔ اٹلی کے جزیرے سسلی کے شہر آگری گینٹو میں پولیس نے بتایا، ”ملزم نے ایک 16 میٹر لمبی خستہ حال کشتی پر 287 تارکین وطن کو سوار کرا کے غیر انسانی حد تک برے حالات میں یورپ اسمگل کرنے کی کوشش کی۔‘‘
پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ”ملزم کو کشتی کے زندہ بچا لیے جانے والے مسافروں کے بیانات کی روشنی میں گرفتار کیا گیا اور اس کی شناخت کی گئی۔ جس وقت پولیس نے ان تارکین وطن کو کھلے سمندر سے ریسکیو کیا، ان کی کشتی کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔‘‘
سسلی کی پولیس نے مزید بتایا کہ مشتبہ مصری ملزم پہلے سے سزا یافتہ ہے۔ اسے اٹلی کے اسی جزیرے کی ایک عدالت نے 2011ء میں انسانوں کی اسمگلنگ کے جرم میں سزا سنائی تھی۔
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس اکتوبر کے آخر تک بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے ڈیڑھ لاکھ تارکین وطن میں سے بارہ فیصد (یعنی قریب سترہ ہزار) پناہ گزینوں کا تعلق افریقی ملک نائجیریا سے تھا۔
بحیرہ روم کو غیر قانونی طور پر پار کرنے کے لیے سردیوں میں زیادہ تر بہت خراب موسمی حالات اور منجمد کر دینے والا درجہ حرارت ایسے عوامل ثابت ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے پناہ کے متلاشی افراد یورپ پہنچنے کی کوشش سردیوں کے مقابلے میں گرمیوں میں زیادہ کرتے ہیں۔ تاہم سردیوں میں اس سمندری راستے سے انسانوں کی اسمگلنگ بالکل ہی رک نہیں جاتی۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت آئی او ایم کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے دوران اب تک جو 11 ہزار 986 تارکین وطن پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچنے میں کامیاب ہوئے، ان میں سے 10 ہزار 570 سمندری راستوں سے یورپی یونین میں داخل ہوئے۔
اس کے علاوہ گزشتہ تقریباﹰ 50 دنوں کے عرصے میں انتہائی پرخطر سمندری سفر کے دوران مجموعی طور پر ایسے 229 تارکین وطن یا تو سمندر میں ٹھٹھر کر یا ڈوب کر ہلاک ہو گئے، یا پھر اپنی کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کے نتیجے میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔