امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو اپنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل‘ شروع کر رہے ہیں۔ ٹویٹر، فیس بک اور یو ٹیوب جیسے اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے گزشتہ ایک برس سے ٹرمپ پر پابندی کر رکھی ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل، جس سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل کو لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا، وہ اس ہفتے سے شروع ہونے والا ہے۔
امریکی پارلیمان،کیپیٹل ہل پر چھ جنوری 2021ء کو حملے کے بعد متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے ٹرمپ پر تشدد کو بھڑکانے والے پیغامات پوسٹ کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔ اس کے بعد ٹرمپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دیے گئے تھے۔ پیر کے روز شروع ہونے کی توقع
اتوار کو ایپل کے ایپ اسٹور پر ‘ٹروتھ سوشل‘ کو امریکی صارفین کے لیے دستیاب دکھایا گیا، جہاں سے وہ اسے پری آرڈر کر سکتے تھے۔ اس میں پیر کے روز سے ایپ کے دستیاب ہونے کی بات کہی گئی تھی۔
ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ (ٹی ایم ٹی جی) کمپنی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ‘ٹروتھ سوشل‘ کو مرحلہ وار شروع کیا جائے گا۔ اس ہفتے سے یہ کچھ علاقوں میں دستیاب ہو سکتا ہے اور مار چ کے اواخر تک پوری دنیا میں دستیاب ہونے کی توقع ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس ایپ کا مقصد دائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں کو راغب کرنا اور اپنے پلیٹ فارم پر لانا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ‘ٹروتھ سوشل‘ کے اسکرین شاٹ جاری کیے ہیں۔ اس کے مطابق بلی بی کے نام سے درج ٹروتھ اسپیشل کے ایک عہدیدار نے صارفین کی جانب سے ایپ کے حوالے سے پوچھے گئے بعض سوالات کے جواب دیے۔ ایک صارف کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا، ” ہم اسے فی الحال پیر 21 فروری سے ایپل ایپ اسٹور پر جاری کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ بہت کچھ ٹویٹر سے ملتا جلتا ہو گا۔
قبل ازیں ٹی ایم ٹی جی کے ایگزیکٹیو ڈیون نونز نے فاکس نیوز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا، ”ہم ایپل ایپ اسٹور پر اسے اس ہفتے شروع کر دیں گے۔ یہ ایک شاندار قدم ہو گا کیونکہ ہمارے پلیٹ فارم پر بہت سارے لوگ ہوں گے۔‘‘
نونز کا مزید کہنا تھا کہ یہ مارچ میں پوری طرح کام کرنا شروع کر دے گا، ”ہمارا ہدف ہے اور میرے خیال میں ہم اسے حاصل کر لیں گے کہ مارچ کے اواخر تک کم سے کم امریکا میں یہ پوری طرح سے کام شروع کر دے۔‘‘ ٹی ایم ٹی جی کا ہدف کیا ہے؟
بتایا جاتا ہے کہ ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ (ٹی ایم ٹی جی) کے پاس مبینہ طور پر 1.25ارب ڈالر کا فنڈ ہے، جس کا استعمال وہ گیٹر، پارلر اور گیب جیسے دیگر قدامت پسند سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مسابقت کرنے کے لیے کرے گی۔
گزشتہ برس جنوری میں سوشل میڈیا ایپ پارلر کو بند کر دیا گیا تھا کیونکہ اس پر الزام لگایا جا رہا تھا کہ بعض صارفین اس کا استعمال انتہاپسند مواد پوسٹ کرنے اور تشدد بھڑکانے کے لیے کر رہے تھے۔ گوگل اور ایپل نے بھی اس سے قبل ہی اس ایپ کو اپنے پلے اسٹورز سے ہٹا دیا تھا۔