امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے ڈیمو کریٹ رکنِ کانگریس برنی سینڈرز نے یوکرین روس کشیدگی کے معاملے پر امریکا کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکا کے ڈیمو کریٹ رکنِ کانگریس برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے اس بات پر اصرار منافقت ہے کہ ہم زیرِ اثر علاقوں کا اصول تسلیم نہیں کرتے۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 200 سال سے امریکا یہ کہتا آ رہا ہے کہ اسے حق ہے کہ اگر ممکنہ خطرہ ہو تو وہ کسی بھی ملک کے خلاف مداخلت کر سکتا ہے۔
برنی سینڈرز نے کہا کہ لاطینی امریکا، وسطی امریکا اور کیریبئن علاقوں میں ایک درجن سے زائد ملکوں کی حکومتوں کا تختہ امریکا الٹ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1962ء میں امریکا اور روس، نیو کلیئر جنگ کے دہانے پر اس لیے پہنچے تھے کیونکہ کیوبا میں سوویت میزائل نصب کیے جانے کو کینیڈی حکومت نے ناقابلِ قبول قرار دیا تھا کہ امریکی سرحد کے 90 میل پر جارحانہ ملک کی فوج کیوں موجود ہے۔
امریکی ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس نے کہا کہ 2018ء میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے بھی منرو ڈاکٹرائن کو موجودہ دور سے ہم آہنگ قرار دیا تھا۔ ہر فلسطینی کی زندگی اہمیت رکھتی ہے، برنی سینڈرز
سینڈرز نے سوال اٹھایا کہ اگر میکسیکو یا کیوبا میں سے کوئی ملک امریکا کے دشمن ملک سے اتحاد قائم کر لیتا ہے تو کیا امریکا میں اس پر آواز اٹھائی نہیں جائے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی طرح روس کو بھی اپنے پڑوسی ممالک کی سیکیورٹی کی پالیسیوں میں دلچپسی ہو گی۔
امریکی ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس نے خبردار کیا کہ یوکرین سے سیکیورٹی تعلقات بہتر بنانے کی امریکا اور یوکرین دونوں ہی کو بھاری قیمت چکانا ہو گی۔