واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے طالبان پر پابندیاں برقرار رکھتے ہوئے نئی پالیسی کے تحت افغانستان کے ساتھ تجارتی اور مالیاتی لین دین کی اجازت دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے جنگ زدہ افغانستان کی مفلوج معیشت کی بحالی کے لیے ایک نئی پالیسی ’’جنرل لائسنس 20‘‘ متعارف کرائی ہے۔
‘جنرل لائسنس 20′ کا اعلان کرتے ہوئے امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے واضح کیا کہ طالبان پر پابندیاں برقرار ہیں۔ یہ قوانین صرف انسانی امداد اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں آسانی پیدا کرنے کے لیے متعارف کرائے گئے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’’جنرل لائسنس 20‘‘ سے افغان عوام تک نہ صرف امدادی سامان پہنچ سکے گا بلکہ کاروباری سرگرمیاں بھی بڑھ جائیں گی اور اس سے کیش فلو کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ’’جنرل لائسنس 20‘‘ سے بینکنگ، انفراسٹرکچر، تجارت، نقل و حمل، ٹیلی کمیونیکیشن اور معلوماتی لین دین سمیت درجن بھر شعبے مستفید ہوں گے۔
نئی پالیسی سے متعلق صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے بتایا کہ ’’جنرل لائسنس 20‘‘ افغان حکومتی اداروں کے ساتھ تعاون اور امدادی سرگرمیاں انجام دینے والی چیئریٹی اداروں اور نجی کمپنیوں کی کسٹم، ڈیوٹی، فیس اور ٹیکس ادا کرنے کی مشکلات کا حل پیش کرتا ہے۔
انٹونی بلنکن نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ نئے قواعد کے تحت ایسے افراد کی کمپنیاں میں افغانستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گی جن کے سربراہان پر امریکا نے انفرادی پابندی عائد کر رکھی تھی۔
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ جنرل لائسنس 20 سے فائدہ اُٹھانے والے مالیاتی ادارے، غیر سرکاری تنظیمیں، نجی کمپنیاں اور دیگر ادارے افغانستان میں مالیاتی اور تجارتی سرگرمیوں کے دوران امریکی پابندیوں کا احترام کریں گے۔
امریکی وزارت خزانہ نے اس پالیسی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تجارت اور لین دین کی اجازت سے حکومتی ادارے اور نجی کمپنیاں اس وقت تک مستفید ہوسکتی ہیں جب تک وہ طالبان، حقانی نیٹ ورک یا امریکی پابندیوں کے شکار دیگر ادارے کو فائدہ نہ پہنچانے کی شرط پر کاربند رہتی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے منجمد افغان اثاثوں کو افغان عوام اور نائن الیون حملوں کے متاثرین میں برابر تقسیم کرنے کا حکلم نامہ جاری کیا تھا۔