یوکرین میں داخل روسی فوج کا تین میل لمبا قافلہ کیف کی طرف گامزن

Russian Army

Russian Army

کیف (اصل میڈیا ڈیسک) یوکرین میں روسی فوجی آپریشن اپنے چھٹے دن میں داخل ہوگیا ہے۔ کمپنی “ماکسر” کی سیٹلائٹ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک روسی فوج 3 میل سے زیادہ طویل قافلہ یوکرین کے دارالحکومت کیف کی طرف بڑھ رہا ہے۔

امریکا میں قائم کمپنی نے نئی سیٹلائٹ تصاویر شائع کی ہیں جن میں روسی فوجی قافلے کو یوکرین کے دارالحکومت سے تقریباً 40 میل (60 کلومیٹر) شمال مغرب میں ایوانکیو علاقے کے قریب دکھایا گیا ہے۔

ہیلی کاپٹر یونٹس ، زمینی حملہ آور فورسز

امریکی کمپنی نے یوکرین کی سرحد سے 32 کلومیٹر سے بھی کم شمال میں جنوبی بیلاروس میں زمینی جارحانہ فورسز پر مشتمل ہیلی کاپٹر یونٹوں کی تعیناتی کی بھی نشاندہی کی ہے۔

یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب روسی وزارت دفاع نے روسی آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک 1,146 یوکرائنی فوجی ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ 6 یوکرائنی فوجی قافلے، جن میں 31 کمانڈ اور کمیونیکیشن سینٹرز، 81 S-300، Buk M-1، اوسا میزائل سسٹم، اور 75 ریڈار اسٹیشن شامل ہیں کو تباہ کردیا گیا ہے۔

روسی فوج نے 311 ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں، 42 طیاروں اور ہیلی کاپٹروں سمیت ان کے اسٹینڈز، 51 میزائل لانچرز اور ہر قسم کی 147 توپ خانے کو بھی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا۔

سیاسی طور پر پیر کے روز روسی اور یوکرائنی وفود مذاکرات کے پہلے دور کے بعد اپنے اپنے ملکوں کو چلے گئے۔ جہاں وہ بات چیت میں ہونےوالی پیش رفت پر مشاورت کریں گے۔دونوں فریق بات چیت کے “دوسرے دور” کے انعقاد پر رضامند ہو گئے۔

یوکرائنی مذاکرات کاروں میں سے ایک میخائیلو پوڈولیاک نے کہا کہ دونوں فریقوں نے ترجیحات اور موضوعات کی ایک فہرست بنائی ہے۔مذاکرات کے دوسرے دور کے انعقاد سے قبل کچھ فیصلوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کا پہلا دور مشکل تھا۔

ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر میڈنسکی نے عندیہ دیا کہ نئی ملاقات پولش بیلاروسی سرحد پر جلد ہوگی۔

مذاکرات کے آغاز سے قبل روسی مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے کہا کہ ان کا ملک ایک ایسے معاہدے تک پہنچنا چاہتا ہے جو فریقین کے مفاد میں ہو۔

جبکہ بیلاروسی وزارت خارجہ نے فیس بک پر پہلے اعلان کیا تھا کہ مذاکراتی پلیٹ فارم مکمل طور پر تیار ہے۔

اتوار کو کیف نے بغیر کسی پیشگی شرط کے بیلاروس کی سرحد پر ماسکو کے ساتھ بات چیت کو قبول کرنے کا اعلان کیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ یوکرین کی سرزمین پر 24 فروری کی صبح شروع ہونے والا روسی فوجی آپریشن جمعے کو کچھ مدت کے لیے مذاکرات کی امید میں روک دیا گیا تھا، لیکن بعد میں حملے دوبارہ شروع کردیے گئے تھے۔