امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) روس کی جانب سے نیوکلیئر فورس کو الرٹ کیے جانے پر امریکا کا ردعمل سامنے آگیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کا کہنا ہے کہ اس وقت اپنے جوہری الرٹ کی سطح کو تبدیل کے بارے میں نہیں سوچ رہا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے اپنے جوہری الرٹس کو تبدیل نہیں کیا اور نہ ہی ہم نے اس محاذ پر اپنی تشخیص کو تبدیل کیا ہے لیکن ہمیں دھمکیوں کے بارے میں بھی بہت واضح نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ روس کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا تھا کہ اس کی جوہری میزائل فورسز اور شمالی اور بحرالکاہل کے بیڑے کو بہتر جنگی ڈیوٹی پر فائز کر دیا گیا ہے۔
ادھرامریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ ایک ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
ترجمان کے مطابق کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، پولینڈ، رومانیہ اور برطانیہ کے رہنماؤں کے ساتھ، ساتھ نیٹو کے سربراہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ حکام بھی بائیڈن کے ساتھ کال میں شامل ہوئے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ روسی صدر خطرناک بیان بازی کے ساتھ جنگ کو بڑھا رہے ہیں جبکہ روس اور امریکا طویل عرصے سے اس بات پر متفق ہیں کہ جوہری استعمال کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
واضح رہے کہ روسی صدر نے اتوار کے روز نیٹو کے رکن ممالک کی جانب سے جارحانہ بیانات اور معاشی پابندیوں کے ردعمل میں روسی فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ روسی جوہری اسلحے سے لیس یونٹ کو تیار رکھیں۔