پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے کہاہے کہ کیا کوئی ملک اس طرح اپنے اثاثے کسی اور کو دیتا ہے، بدقسمتی یہ ہے کہ جب تک عدالت مداخلت نہ کرے ادارے سوئے ہوتے ہیں کیا یہ ضروری ہے کہ ہم ہی آپ کوبتا ئیں کہ آپ کے محکموں میں کیا ہورہاہے ،ہزاروں ٹن میٹریل دریاوں سے روزانہ کی بنیاد پر نکالا جارہا تھا مگر کوئی یہ پوچھنے والا نہیں کس نے اجازت دی۔
فا ضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس صوبے کے دریاوں اور جنگلات سے متعلق رٹ درخواستوں کی سماعت کے دوران دیئے ۔دورکنی بنچ چیف جسٹس قیصر رشیداور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل تھا۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سید سکندر شاہ، بیرسٹر اسد لملک ،کمشنر ملاکنڈ ظہیر الاسلام ،کمشنر ہزارہ مطہر زیب ، سیکرٹری معدنیات محمد ہمایون، ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان، اے ڈی سی ایبٹ آباد محمد شہاب جبکہ کے درخواست گزاروں کےوکلاء محمد اصغر کنڈی ،ناصر نعیم ،بیرسٹر وقار اور ودیگر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔