اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان کو حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے، حالیہ واقعات سفارت کاری کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ یوکرین معاملے میں دونوں اطراف کی ایک پوزیشن اور کچھ اہم مفادات ہیں، ان مفادات کی وجہ سے یہ جنگ ہوئی ہے، جنگ کو بند کرنے کے لیے تین اقدامات سیزفائر، مذاکرات اور پچھلے معاہدوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یو این چارٹر کے مطابق مسائل کو حل کرنا چاہیے، وزیراعظم نے پیوٹن سے ملاقات میں بھی یہی کہا، جنگ سفارتکاری کی ناکامی ہے، سفارتکاری جاری رہنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور روس کا مسئلہ ایک طرف ہے، ہمیں اپنا موزوں دیکھنا ہے، ہمارے پاس سفارتی گنجائش ہونی چاہیے کہ ہم صلح کرانے کی کوشش کرسکیں، یک طرفہ پوزیشن لیتے ہیں تو ہمارے پاس سفارتکاری کی گنجائش نہیں رہتی۔
منیر اکرم نے کہا کہ ہم نے اپنے آپ کے لیے ایبسٹین کیا، چین سمیت 35 ملکوں نے ایبسٹین کیا، ہماری کوشش ہوگی کہ کس طرح جنگ کو روک سکیں، بات چیت سے حل ڈھونڈ سکیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے قومی مفاد کے تحت فیصلہ کیا، ہم نے مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں پیش کیا، سلامتی کونسل کی قرارداد میں استصواب رائے اور حق خودارادیت کا کہا گیا ہے، اس سے بہتر فیصلہ کیا مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دیکھا کہ بڑی بڑی طاقتوں کو 140 ووٹ لینے کے لیے کتنی کوشش کرنی پڑی، مسئلہ کشمیر کو جنرل اسمبلی میں لے جاتے ہیں تو اس سے بہتر فیصلہ تو نہیں ملے گا، ہم چاہتے ہیں سلامتی کونسل قرارداد پر عمل درآمد کرائے، عمل درآمد سلامتی کونسل کرسکتی ہے، جنرل اسمبلی نہیں کر سکتی، ہم نے سوچ سمجھ کر مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین نے کہا وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہم نے اب اس بنیاد پر بات چیت کی حمایت کرنی ہے، سیز فائر کرانا ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے اقوام متحدہ چارٹر کے اصولوں کا تسلسل سے اطلاق کیا جائے، ہر مؤقف پر ان اصولوں کا اطلاق کیا جانا چاہیے۔