یوکرین (اصل میڈیا ڈیسک) بندر گاہی شہر ماریوپول کا محاصرہ کرنے کے بعد اس پر گولہ باری کی گئی اور دارالحکومت پر بھی دوبارہ حملے ہوئے ہیں۔ نیٹو نے ’نو فلائی زون‘ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح وہ خود جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔
یوکرین پر روسی حملہ اب دسویں روز میں داخل ہو چکا ہے اور تازہ اطلاعات کے مطابق لڑائی میں مزید شدت آ گئی ہے۔ نیز یوکرین کے متعدد شہر نئے حملوں کی زد میں آئے ہیں۔ مغربی حکام کا کہنا ہے کہ محاذ جنگ پر فرنٹ لائن کے قریب جانے والے اب تک تین روسی کمانڈر بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنوب مشرقی بندرگاہی شہر ماریوپول کا محاصرہ کر کے اس پر گولہ باری کی گئی ہے۔ ماریوپول بحیرہ ازوف کے ساحل پر واقع ہے۔
ماریوپول کے میئر وادیم بوائیشینکو کے مطابق شہر میں پانی اور بجلی نہیں ہے اور حملے کے پانچ دن گزرنے کے بعد اب خوراک بھی ختم ہو رہی ہے۔ یوکرین کے صدارتی مشیر اولیکسی آریسٹووچ نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماریوپول اب ’’جزوی طور پر محاصرے میں ہے۔‘‘
دریں اثنا دارالحکومت کییف بھی نئے حملے کی زد میں آیا اور شہر کے مرکز سے دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ روسی فوج کا ایک طویل بکتر بند قافلہ کئی دنوں سے شہر کے باہر رکا ہوا تھا۔ صدارتی مشیر اولیکسی کا کہنا ہے کہ کییف کے شمال مغرب میں فضائی حملے اور توپ خانوں پر مشتمل لڑائیاں جاری ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے شمال مشرقی شہر خارکیف اور اوختیرکا بھی شدید فائرنگ کی زد میں آئے۔ یوکرینی صدر کی نیٹو پر تنقید
یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ زیپوریشیا پر گولہ باری کرنے کے لیے روس کو جمعے کے روز ہر جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ روسی فوجیوں نے جمعے کی صبح لڑائی کے بعد پاور پلانٹ کا کنٹرول خود ہی سنبھال لیا تھا۔
اس دوران یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے یوکرین پر نو فلائی زون نافذ نہ کرنے کے نیٹو کے فیصلے پر نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ’’یہ جانتے ہوئے بھی کہ نئے حملوں سے مزید ہلاکتیں ناگزیر ہیں، نیٹو نے جان بوجھ کر یوکرین پر آسمان بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
مسٹر زیلنسکی یوکرین پر نو فلائی زون نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں تاہم نیٹو نے یہ کہہ کر اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے کہ یہ فیصلہ نیٹو اتحاد کو بھی جنگ میں گھسیٹ لے گا۔ Ukraine Stadt Mariupol
ادھر روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر روسی حملے کے بارے میں ’’جعلی خبریں‘‘ شائع کرنے پر جیل کی سخت سزا کے لیے ایک قانون پر دستخط کیے۔ اس اقدام کی وجہ سے متعدد نیوز اداروں کو ماسکو میں اپنے آپریشنز کا دوبارہ جائزہ لینا پڑ رہا ہے۔
روس کے اندر فیس بک اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا نیٹ ورکس سمیت دیگر بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں، بشمول جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو، کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ ان اقدام سے روسیوں کو آزاد ذرائع سے معلومات تک رسائی مشکل ہو گی۔ انسانی بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جلد ہی یوکرین میں روسی حملے سے پیدا ہونے والے انسانی بحران پر ایک ہنگامی اجلاس طلب کرے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک سفارت کار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ پیر کو ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد اب سلامتی کونسل کے 15 ارکان ایک مسودہ قرارداد پر غور کرنے کے لیے بند دروازوں کے پیچھے ملاقات کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق مبینہ بند کمرے کی میٹنگ میکسیکو اور فرانس نے تجویز کی ہے۔
یہ دونوں ممالک اس اجلاس کے لیے ایک ایسا مسودہ تیار کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، جس میں یوکرین میں عناد کے خاتمے کے ساتھ ہی انسانی امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا جائے گا۔ تاہم روس کے پاس ویٹو پاور ہے اور وہ سلامتی کونسل کی کسی بھی قرارداد کو مسترد کرنے کا حق رکھتا ہے، اس لیے اس کے خلاف کسی بھی قرارداد کا منظور ہونا تقریبا نہ ممکن ہے۔