کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کی جانب سے روس پر تیل برآمد کرنے پابندی کی خبروں کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 130ڈالر کے ساتھ 13سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے سے پیر کے روز ایشیائی مارکیٹوں کے ساتھ پاکستان اسٹاک ایکس چینج بھی بڑی نوعیت کی مندی سے دوچار رہی جہاں کاروبار کے ابتدائی ایک گھنٹے میں ہی 1502پوائنٹس کی مندی رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 44000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گر گئی۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں مندی کے سبب 84.07 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 2کھرب 13ارب 80کروڑ 49لاکھ 33ہزار 456روپے ڈوب گئے۔ کاروباری دورانیے میں مخصوص شعبوں کی نچلی قیمتوں پر حصص خریداری سے ایک موقع پر مندی کی شدت گھٹ 1070 پوائنٹس کی کمی پر آگئی تھی لیکن حصص کی فروخت پر دباؤ سے دوبارہ مندی کی شدت میں اضافہ ہوا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ خام تیل کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں سے پاکستان کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ درآمدی بل میں نمایاں اضافے سمیت دیگر معاشی چیلینجز کا سامنا ہے اور معیشت غیر متوازن ہونے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں جبکہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقراررکھے جانے سے بھی سرمایہ کاری کے تمام شعبوں کا اعتماد متزلزل ہے جسکی وجہ سے وہ محتاط طرز عمل اختیار کیے ہوئے۔
اسی طرح اپوزیشن کے احتجاجی مارچ اور حکومت کوگرانے کے الٹی میٹم کے علاوہ حکومت اور اپوزیشن کے نمبر گیم، دو روز بعد احتجاجی مارچ کے اختتام پر تحریک عدم اعتماد لائے جانے سے ملک کے سیاسی افق پر بھی غیریقینی صورت حال کے باعث سرمایہ کار مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے سرمائے کے انخلا میں اپنی عافیت تصور کررہے ہیں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 1284.38 پوائنٹس کے اضافے سے 43266.97 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
دریں اثنا خام تیل کوئلہ سمیت دیگر اشیا کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچنے اور پاکستان کی معیشت غیر متوازن ہونے جیسے عوامل کے باعث پیر کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی اڑان جاری رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 178روپے اور اوپن ریٹ 179روپے سے تجاوز کرگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 63پیسے کے اضافے سے 178.13روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 20پیسے کے اضافے سے 179.20روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
علاوہ ازیں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی پیر کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 600روپے اور 515روپے کا اضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر 130000روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت بڑھ کر 111454روپے ہوگئی۔