ماریوپول (اصل میڈیا ڈیسک) یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اطلاع دی ہے کہ ماریوپول شہرمیں بچّوں کا ایک اسپتال روسی فوج کے فضائی حملے میں تباہ ہو گیا ہے۔انھوں نے اس کی تباہ شدہ عمارت کی ویڈیو شیئرکرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’بچّے اس کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں‘‘۔
زیلنسکی نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہاکہ’’آپ کے پاس طاقت ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ آپ انسانیت کھورہے ہیں‘‘۔ وہ لکھتے ہیں:’’ماریوپول میں زچّہ و بچہ اسپتال میں روسی فوجیوں کی براہِ راست بمباری۔ لوگ، بچے ملبے کے نیچے ہیں۔ ظلم! دنیا دہشت گردی کو نظرانداز کرکے کتنی دیر تک حملہ آور کا ساتھ دیتی رہے گی؟ ابھی آسمان بند کرو! قتل بند کرو!‘‘
انھوں نے بار بارمغرب سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کی فضائی حدود میں نوفلائی زون نافذ کرے تاکہ شہریوں کو روس کے فضائی حملوں سے بچایا جاسکے لیکن نیٹو اتحاد اسے ایک ’’اشتعال انگیز‘‘اقدام کے طور پردیکھتا ہے جو اسے ماسکو کے ساتھ براہِ راست تصادم کی راہ پرڈال دے گا۔
ماریوپول کی سٹی کونسل نے کہا ہے:’’روسی قابض فورسز نے بچّوں کے اسپتال پرکئی بم گرائے ہیں۔ یہ تباہی بہت بڑی ہے۔اس نے ابھی تک اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے اعدادو شمار کا تعیّن نہیں کیا ہے‘‘۔
یوکرینی وزیردفاع دمیتروکلیبا نے الزام عاید کیا ہے کہ:’’روس ماریوپول میں چارلاکھ سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا رہا ہے، انسانی امداد اورشہریوں کے انخلاء کو روک رہا ہے۔اس کی اندھادھند گولہ باری جاری ہے۔قریباً 3000 نوزائیدہ بچّوں کو ادویہ اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ میں دنیا سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عمل کرے! روس کو شہریوں اور بچّوں کے خلاف وحشیانہ جنگ روکنے پر مجبور کرے‘‘۔ روس کی تردید
دوسری جانب روس نے یوکرین پرحملے میں شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔
اب تک اس تنازع کے نتیجے میں سیکڑوں شہری ہلاک اورزخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لڑائی میں 516 ہلاکتیں اور908 زخمی ریکارڈ کیے گئے ہیں اوراندازہ لگایا گیا ہے کہ مہلوکین اور زخمیوں کےاصل اعدادوشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ زیادہ ترشہری ہلاکتیں روسی فورسز کی وسیع علاقوں پر فضائی بمباری اور دھماکاخیز ہتھیاروں سے ہوئی ہیں۔وہ بھاری توپ خانے اور متعددراکٹ لانچ سسٹم کو استعمال کررہا ہے۔اس کے نتیجے میں شرنیہیف، خارکیف، خیرسن، ماریوپول اوردارالحکومت کیف سمیت کئی شہروں میں سیکڑوں رہائشی جزوی یا مکمل طور پرعمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔