واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) پولینڈ نے یوکرین کو مگ-29 لڑاکا طیارے فراہم کرنے کی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے اس کام کے لیے جرمنی میں امریکی ایئربیس کی خدمات مانگ لیں تاہم حیران کن طور پر امریکا نے ایئربیس دینے سے انکار کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پولینڈ نے یوکرین کو روس سے جنگ کے لیے سویت یونین ساختہ MiG-29 فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے تاہم طیاروں کو بحفاظت یوکرین پہنچانے کے لیے جرمنی میں امریکی ایئربیس کا استعمال کرنا ہوگا۔
امریکا نے پولینڈ کی جرمنی میں امریکی فضائی اڈہ استعمال کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس تجویز سے پورے نیٹو اتحاد کے لیے سنگین خدشات پیدا ہوجائیں گے۔
یوکرین کی فضائیہ کے بیڑے میں سوویت دور کے MiG-29 اور Sukhoi-27 جیٹ طیارے موجود ہیں جن کو اُڑانے پر یوکرینی پائلٹس کو کمان بھی حاصل ہے اور انھیں تربیت کی ضرورت نہیں ہوگی اس لیے پولینڈ نے مگ 29 کی پیشکش کی۔
پولینڈ کی اسکیم میں تجویز کیا گیا کہ روسی ساختہ MiG-29 لڑاکا طیاروں کو جرمنی کے رامسٹین میں امریکی اڈے پر پہنچایا جائے اور پھر یوکرین میں تعینات کیا جائے۔
ترجمان پینٹاگون جان کربی نے کہا کہ پولینڈ کی تجویز ناقابل عمل ہے، ہم اس مسئلے اور اس سے پیش آنے والے مشکل لاجسٹک چیلنجز کے بارے میں پولینڈ اور اپنے دیگر نیٹو اتحادیوں سے مشاورت جاری رکھیں گے۔
پولینڈ نے جنگی طیاروں کی فراہمی کی پیشکش یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملکی دفاع کے لیے جنگی طیاروں کی کمی کے شکوہ کے بعد کیا۔
ادھر نیٹو نے روس سے براہ راست تصادم سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک فریق جوہری طاقت رکھتا ہے اس لیے تصادم آخری فیصلہ ہوگا دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی امریکی فوجیوں کو یوکرین بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔
قبل ازیں روس نے متنبہ کیا تھا کہ یوکرین کی فضائیہ کو طیاروں یا کسی اور صورت میں مدد فراہم کی گئی تو ایسا کرنے والے ملک کو جوابی کارروائی کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔
روس کی دھمکی کے بعد مغربی ممالک یوکرین کی جنگی امداد سے تو کترا رہے ہیں لیکن روس پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے اور امریکی صدر نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے روس سے تیل اور گیس کی خریداری پر پابندی عائد کر دی۔