کسی بھی ملک کے دفاع میں اس کی فضائی فوج کا کلیدری کردار ہوتا ہے ۔ اسی طرح پاکستان کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار پاک فوج نے کئی مواقع پر وطن عزیز کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ہے۔ روایتی حریف بھارت کے مقابلے میں پاک فضائیہ انتہائی کم اور محدود وسائل کے ساتھ پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں مصروف عمل ہے۔اپنے سے کئی گنا بڑے ملک اور زیادہ بجٹ رکھنے والی فضائی فوج کا مقابلہ کرنا بلکہ اس پر برتری رکھنا پاک فضائیہ کے شاہینوں کا ہی اعزاز ہے۔بھارت نے فرانسیسی ساختہ رافیل خریدے تو طاقت کے نشے میں مست بھارتی فضائیہ نے ”عالمی یوم چائے” کے باوجود ”تیوری” چڑھا رکھی تھی۔
خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستان کی جانب سے بھارت کے اس جارحانہ قدم کا بروقت اور منہ توڑ جواب دینا ناگزیر تھا ۔پاکستان جدید ترین جے10 سی لڑاکا طیاروں کی خریداری بارے جون 2021 میں ہی چین سے معاہدہ کر چکا تھا۔ دو روز قبل مذکورہ معاہدے کے نتیجے میں 6 عددجے 10 سی لڑاکا طیاروں کو باقاعدہ پاک فضائیہ میں شامل کیا گیا ہے جس سے ”ہندو بنیے” کو ایک مرتبہ پھر پسینہ آ گیا ہے۔ انڈین فوج اور ذرائع ابلاغ کے حلقوں میں فرانسیسی رافیل لڑاکا طیاروں کے شامل ہونے پر بڑا جوش و جذبہ اور چرچا تھاجو جے 10 سی کی پاک فضائیہ میں شمولیت سے ماند پڑ گیا ہے۔
جے 10 سی چین کا تیارہ کردہ پھرتیلا ،تیز رفتار، کم وزن جدید لڑاکا طیارہ ہے جو دنیا کے بہترین لڑاکا طیاروں کا مقابلہ کررہا ہے۔چین کے فضائی ادارے چنگڈو کے تیار کردہ جے ٹین سی میں جدید ہتھیاروں، ایویانیکس نظام، کے ساتھ 6 ہزار کلوگرام وزن تک جنگی ہتھیارمیزائل ، بم اورفیول لے جانے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہ جنگی طیارہ ملٹی پل ٹارگٹس یعنی بیک وقت کئی اہداف کو نشانہ بناسکتا ہے۔
جے ٹین سی، فائرکنٹرول ریڈار، لیزرگائیڈڈ بم اور میزائل سے لیس ہونے صلاحیت رکھتا ہے جو 250 کلومیٹر رینج میں کارروائی کرسکتا ہے۔ چین اور پاکستان کی مشترکہ فضائی مشقوں ”شاہین” میں اس طیارے کو خوب آزمایا جاچکا ہے۔جے 10سی لڑاکا طیارے سمندری یا آبی سرحدوں کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان طیاروں کے حصول سے بحیرہ عرب میں پاکستانی بحریہ کی صلاحیت بھی بڑھ جائے گی۔بھارت کے حال ہی میں خریدے گئے رافیل طیاروں کا جے ٹین سی سے مختصر تقابلی جائزہ لیں تو دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس میں جدید ترین ریڈار نظام نصب ہے، امریکی طیارے ایف 35 میں بالکل ایسا ریڈار نصب ہے۔ اس کے ساتھ اس میں پی ایل 15 میزائل نصب ہے اس کی رینج 200 کلومیٹر ہے۔
یہ جدید لڑاکا طیارہ فضا سے فضا، فضا سے زمین اور اینٹی شپ میزائل فائرکرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔جے ٹین میں پی ایل 8 اور پی ایل 10 میڈیم رینج ریڈار گائیڈڈ میزائل اور پی ایل 12 اور پی ایل 15 ان گائیڈڈ لیزر بم استعمال کرنے کی صلاحیت موجودہے۔ یہ طیارہ فضا سے سطح زمین پر مار کرنے والے KDـ88 اور YJـ91ـA اینٹی شپ میزائل اور اینٹی ریڈی ایشن میزائل استعمال کرنے کی مہارت بھی رکھتا ہے۔ چین نے جے ٹین سی طیارے کو سیمی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے ساتھ بھی متعارف کرایا ہے۔J10C کو بہت بڑے الیکٹرانک اسکیننگ ریڈار کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے۔ فورتھ جنریشن کے میزائل بھی لگائے جاسکتے ہیں۔ یہ میک 2 کی رفتار سے 60,000 فٹ کی بلندی تک اڑ سکتا ہے۔جے ٹین سی کے ایویانکس بہت جدید انداز کے ہیں، ریڈار بہت شان دار ہے اور ہدف کا نشانہ بنانے کی رینج ایف سولہ سے بہتر ہے۔
جے 10 سی اور رافیل کے سسٹمز میں سے دونوں جہاز انفرادی طور پر الگ الگ خصوصیات کے حامل ہیں، رافیل طیارہ ڈیول انجن ہے جب کہ جے 10 سی سنگل انجن جہاز ہے، پاکستانی پائلٹس سنگل انجن طیارہ اڑانے کے ماہر ہیں جب کہ بھارتی پائلٹس سخوئی اور دیگر طیارے اڑانے کی وجہ سے ڈیول انجن طیاروں پر زیادہ بہتر محسوس کرتے ہیں۔رافیل کے ریڈار جے 10 سی کے مقابلہ میں بہتر ہیں جب کہ جے 10 سی کی نقل و حرکت اور فضا میں پرواز زیادہ بہتر ہے، سنگل انجن ہونے کی وجہ سے اس کے فیول کے اخراجات کم ہیں جب کہ رافیل میں فیول کا خرچ زیادہ ہے۔دفاعی تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں طیاروں میں انیس بیس کا فرق ہو گا، لیکن اگر قیمت کا جائزہ لیں تو اس میں زمین ا?سمان کا فرق ہے اور اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان یہ طیارے کیوں لے رہا ہے۔
پاکستان اس وقت صرف چین کے ساتھ نہیں بلکہ کئی ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق جے 10سی سے قبل پاکستان کے موجود طیاروں میں کوئی ایسا طیارہ موجود نہیں تھا جو سمندری یا بحری حدود میں اْمور کار انجام دینے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہو۔فضائیہ کے ماہرین کے مطابق پاکستانی بحریہ نے اپنی ‘سٹریٹیجک تھنکنگ’ (جنگی حکمت عملی) کو از سر نو مرتب کیا ہے تاکہ وہ بحیرہ عرب کی گہرائیوں میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ ‘اس کردار کو بخوبی نبھانے میں جےـ10 نہایت موثر اور کارگر کردار ادا کرے گا۔جے ٹین سی کی پاک فضائیہ میں شمولیت سے ملک دشمن عناصر کے خطے میں برتری اور پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔ بقول حکیم الامت، شاعر مشرق، علامہ محمد اقبال
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور