امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیرجیک سلیوان نے خبردار کیا ہے کہ اگرروس نے یوکرین پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا تواسے’’بھاری قیمت‘‘ ادا کرنا پڑے گی۔ان کا کہنا ہے کہ ماسکو کی’’بڑھتی ہوئی بیان بازی‘‘ایک اشارہ ہے کہ روسی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تیاری کررہے ہیں لیکن ان کا الزام کسی اور کے سرتھوپنا چاہتے ہیں۔
جیک سلیوان نے سی این این کے پروگرام ’’فیس دا نیشن‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی وقت یا جگہ کی پیشین گوئی نہیں کرسکتے۔ ہم صرف اتناکَہ سکتے ہیں کہ روس کی جانب سے بیان بازی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے اوروہ یوکرینیوں اورامریکا پرممکنہ طور پر کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عاید کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا:’’یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ درحقیقت روسی ایسا کرنے کی خود تیاری کررہے ہیں اورکوشش کر رہے ہیں کہ اس کا الزام کسی اورپر لگادیا جائے۔اس لیے کسی کو بھی اس غوغاآرائی کا شکار نہیں ہونا چاہیے‘‘۔
جیک سلیوان نے مزیدکہا کہ امریکی صدر جمعہ کو واضح کرچکے ہیں کہ اگر درحقیقت روسی یوکرین میں کیمیائی ہتھیاراستعمال کرتے ہیں توانھیں اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
انھوں نے خبردار کیا کہ ’’بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال ایک چونکا دینے والی اضافی لکیر ہوگا جسے ولادی میرپوتین بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں پرحملے کے حوالے سے عبورکررہے ہیں۔انھوں نے یوکرین کےعوام کے انسانی حقوق اور انسانی شرف ووقار پر حملہ کیا ہے۔
روس نے حال ہی میں امریکا پریوکرین میں حیاتیاتی جنگ کے لیے لیبارٹریاں چلانے کا الزام عاید کیا ہے لیکن واشنگٹن نے ان دعووں کی تردید کی اور کہا کہ ماسکو خودممکنہ طور پر یوکرین میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کی بنیاد رکھ رہا ہے۔