اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے حق تعالی نے انسان کو اپنا نائب بنا کر زمین پر بھیجا پھر اِس کو زندگی گزارنے کے اصول و ضوابط سے آگاہ کیا جسمانی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ روحانی و باطنی ضرورتوں کا بھی اہتمام کیا حق تعالی نے انسا ن کو ترغیب دے کر اپنے قریب کر نے کا طریقہ بھی بتایا جس طرح انسان کو یہ آگاہی عطا کی کہ وہ سال کے مختلف مہینوں میں مختلف فصلوں کو کاشت کر کے اپنی جسمانی ضرورتیں پوری کر تا ہے اِسی طرح جسمانی کثافتوں کو لطافتوں میں بدلنے اور اپنے قریب کر نے کے لیے عبادات کابھی خاص طریقہ عطا کیا ہے ایسی ایسی راتیں مہینے رکھے ہیں جن میں عبادات کر کے انسان صالح انسان کے مقام تک آسانی سے پہنچ سکتا ہے خاص راتوں اور مہینوں میں اللہ تعالی کی ذات خاص رحمتوں اور برکتوں کی برسات کر کے مسلمانوں کو خاص باطنی روحانی سرشاری عطا کر تا ہے ایسی ہی خاص راتوں اور مہینوں میں ماہ شعبان بھی ہے۔
اِس مہینے میں ایک خاص رات پندرہویں عطا کی جو شب برات کہلاتی ہے کہ رات کیونکہ شعبان کے مہینے میں آتی ہے اِس لیے حق تعالی نے ماہ شعبان کو بھی خاص شان اور مقام عطا کیا ہے اِس مہینے میں سرتاج الانبیا ۖ کثرت سے روزے رکھا کر تے تھے ہماری اماں حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں نے رسول کریم ۖ کو ماہ رمضان کے سوا کسی دوسرے مہینے میں پورے روزے رکھتے نہیں دیکھا اور نہ ہی ماہ شعبان کے سوا اور کسی مہینے میں زیادہ روزے رکھتے دیکھا ہے حضرت انس سے روایت ہے کہ آقا کریم ۖ سے پوچھا گیا ترجمہ : کس مہینے میں رمضان کے علاوہ روزہ رکھنا افضل ہے آپ ۖ نے فرمایا شعبان میں رمضان کی عظمت کے لحاظ سے پھر آپ نے فرمایا رمضان میں صدقہ کر نا افضل ہے۔
اِس طرح ماہ شعبان کی فضیلت کا پتہ چلتا ہے جس میں نبی رحمت ۖ کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے اِس ماہ کے بعد ماہ رمضان کی آمد ہو تی ہے جو فضائل و برکات کے لحاظ سے بے نظیر ہے اِس مہینے میں کیونکہ قرآن مجید نازل ہوا جو خالق کائنات کا اہل زمین پر احسان عظیم ہے لہذا شکرانے کے طور پر رمضان کی آمد سے پہلے مہینے شعبان میں سرور کونین ۖ کثرت سے روزے رکھتے اور راتوں کو جاگ کر خدا کے حضور نوافل کا نذرانہ پیش کرتے شکرانے کے ساتھ ساتھ آقا کریم رمضان کے آنے والے روزوں کا شاندار استقبال روزے رکھ کر کیا جائے نبی رحمت ۖ کیونکہ ہر وقت اپنی امت کے آرام کا خیال رکھتے تھے اِس لیے خود تو پورا شعبان روزے رکھتے تھے لیکن اپنی امت کو ستائیسویں شب کے بعد روزے رکھنے سے منع فر مایا تاکہ امتی رمضان کے روزوں سے پہلے تھک نہ جائیں کمزور نہ ہو جائیں تاکہ رمضان کے پورے روزے آسانی سے رکھ سکیں ماہ شعبان کی پندرہویں شب کو فضیلت والی رات قرار دیا۔
حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ نبی دوجہاں ۖ نے فرمایا ترجمہ: خداوند عالم شعبان کی پندرہویں رات کو اپنی تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہو تے ہیں پیمانہ رحمت چھلک پڑتا ہے اور تمام مخلوق کو بخشش دیتے ہیں مشرک کینہ رکھنے والے کی بخشش نہیں ہوتی ایک اور حدیث میں سرور کائنات ۖ فرماتے ہیں ترجمہ : پندرہویں شعبان کی شب میں خدا ئے لازوال اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہو کر مومنین کی مغفرت فرما دیتے ہیں اور کینہ پرور کو ان کی کینہ پروری پر چھوڑ دیتے ہیں ان کی مغفرت نہیں ہونی اِس رات کو شب ِ برات کہا جاتا ہے اِس رات میں ستر ماں سے شفیق رب کی ذات اپنی رحمت کے سارے دروازے کھول دیتا ہے انعام و اکرام کی موسلا دھا بارش برستی ہے۔
توبہ اور دعائیں قبول ہو تی ہیں اِسی رات میں آئندہ سال کی اموات و پیدائش لکھ دی جاتی ہیں رزق کی تقسیم کی جاتی ہے اِسی رات بندوں کے افعال آسمان پر لے جائے جاتے ہیں اور اِسی رات حق تعالی بنی کل کی بکریوں کے بالوں کے برابر بندوں کو جہنم کی آگ سے نجات دیتے ہیں اِس خاص رات میں رحمت کی خوب بارش ہوتی ہے لیکن اِس خاص رات میں بھی کینہ پرور مشرک رشتہ داروں سے قطع تعلقی کر نے والے حقوق دبانے والے والدین کے نافرمان کسی کو ناحق قتل کر نے والے بد کار عورت متکبرزانی شرابی خدا کی رحمتوں سے محروم رہتے ہیں جب تک یہ سچی توبہ نہیں کر لیتے شہنشاہ دو عالم ۖنے فرمایا حضرت عبداللہ بن عمر روایت کر تے ہیں پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں کی جانے والی دعائیں کبھی رد نہیں ہوتیں یعنی ضرور قبول ہوتی ہیں شب جمعہ ، رجب کی پہلی رات شعبان کی پندرہویں رات عید الفطر کی رات عیدا لاضحی کی رات عاشق رسول حضرت ابوبکر نبی رحمت ۖ سے روایت فرماتے ہیں آقا دوجہاں ۖ نے فرمایا حق تعالی نصف شعبان کی رات آسمان کی طرف سے اہل دنیا کی طرف متوجہ ہو تے ہیں ہر کسی کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے مشرک اور کینہ پرور کے ۔
حضرت عثمان بن ابی العاس سے روایت ہے محبوب خدا نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں رات آتی ہے تو خالق کائنات کی طرف سے ایک پکارنے والا پکارتا ہے کیا کوئی مغفرت کا طالب ہے تو میں اس کی مغفرت کرو ں کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ میں اس کو عطا کروں اِس خاص رات میں حق تعالی سے جوبھی مانگا جاتا ہے اس کو عطا کر دیا جاتا ہے سوائے بد کار عورت اور مشرک کے ۔اماں عائشہ فرماتی ہیں نبی دوجہاں ۖ نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے اِس رات یعنی شب برات میں کیا ہوتا ہے تو انہوں نے فرمایا یا رسول اللہ ۖ کیا ہوتا ہے تو محبوب خدا ۖ نے فرمایا اِس شب میں یہ ہوتا ہے کہ اِس سال میں جتنے بھی پیدا ہو تے ہیں اِن کو لکھ دیا جاتا ہے اور جو اِس سال مر نے والے ہوتے ہیں ان کے بھی نام لکھ دیے جاتے ہیں اِس رات تمام بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اِسی رات میں مقررہ روزی اتاری جاتی ہے مشہور تابعی حضرت عطار بن بسار فرماتے ہیں اِس شب اللہ تعالی کی طرف سے ایک فہرست ملک الموت کو دی جاتی ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ جن لوگوں کے نام اِس میں شامل ہیں اِن کو روحوں کو فیض کر تا ہے اس وقت بندے باغ لگانے میں درخت لگانے میں شادی اور تعمیر مکان میں مصروف ہوتے ہیں۔
نبی کریم ۖ کو شعبان کے روزے بہت محبوب تھے ہماری ماں حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں نے نبی دو جہاں ۖ سے اِس کی وجہ سے پوچھی تو آپ ۖ نے فرمایا اے عائشہ جن لوگوں نے اِس سال مرنا ہے موت کا رفرشتہ ان کے نام لکھ لیتا ہے اِس لیے مجھے یہ اچھا لگتا ہے کہ اگر میرا نام اس فہرست میں ہوتو اس وقت میں روزے کی حالت میں ہوں حضرت علی سے روایت ہے کہ آقا کریم ۖ نے فرمایا جب یہ رات آئے تورات کو نوافل پڑھو اگلے دن روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب سے صبح تک اللہ کی ذات آسمان دنیا پر موجود رہتے ہیں اور بار بار کہتے ہیں کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا میں بخشش دوں گا ہے کوئی رزق لینے والا میں رزق دوں گا ہے کوئی مصیبت زدہ میں اس کو مصیبت سے نجات دوں گا آقا کریم ۖ اِس رات قبرستان جا کر پوری امت محمدیہ ۖ کی بخشش کی دعائیں کرتے تھے اِس رات میں سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص کے نوافل کی بہت فضیلت ہے سورہ یسین تین بار پڑھنے کی فضیلت ہے رسول کریم ۖ پر تین ہزار درود شریف کی فضیلت یہ ہے کہ آقا کریم ۖ نے فرمایا جو اِس رات مجھ پر درود پاک بھیجے گا اس کو میں روز محشر شفاعت کراں گا اِس رات اسما الحسنی قرآن مجید نوافل خدا کی حمد اور آنسوں کے ساتھ ندامت اور گناہوں کا اعتراف خدا کے حضور ندا مت کے آنسوں کا نذرانہ بہت افضل ہے اِس رات میں آتش بازی کھیل تماشے ہندوانہ رسومات ہیں جس کو کرنے سے بخشش کی بجائے خدا کی گرفت میں آسکتے ہیں اِس رات صرف اور صرف خدا کی تعریف حمد و ثنا اوراپنی غلطیوں کا اعتراف اور مسلسل توبہ کر ناہی افضل ہے تاکہ ہم خدا کی بخشش کے حق دار ٹہر سکیں۔