اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پی ٹی آئی کے ناراض ایم این اے نور عالم سمیت 25 ایم این ایز سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں۔
جہانگیر ترین گروپ کے سینئر رہنما راجا ریاض کا کہنا تھا کہ ہم کہیں غائب نہیں ہوئے اسلام آباد میں ہی موجود ہیں، پارلیمنٹ لاجز میں ہمارے ایم این ایز پر حملہ ہوا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد تھانے لے جایا گیا، پوری قوم کو پتہ ہے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کرایا گیا، اور اسی حملے کی وجہ سے ہم سندھ ہاؤس آئے ہیں، اور ہم 24 ایم این ایز سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔
ایم این اے راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ہم تحریک انصاف میں ہیں لیکن عمران خان سے اختلافات ہیں، پی ٹی آئی کو نااہل مشیروں کے باعث اج کی صورتحال کا سامنا ہے، پی ٹی آئی کی یہ شہر ت مناسب نہیں کہ اس کے رہنما گالم گلوچ پریقین رکھتی ہے، ضمیر کے مطابق فیصلے کریں گے اور ووٹ کا حق استعمال کریں گے، اگر کسی کو یقین نہیں کہ ہمارے پاس 24 ایم این ایز ہیں تو حکومت کو چیلنج کرتا ہوں پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلائیں پھر دیکھ لیں کہ کون کس کو ووٹ دیتا ہے، میں عمران خان سے کہتا ہوں کہ ریاست مدینہ میں کسی پر جھوٹے الزامات نہیں لگائے جاتے تھے، ہم کسی سے پیسے لے کر فیصلہ کرنے کے پابند نہیں، آپ دیکھیں گے کہ آپ کے ساتھ وہی چند لوگ رہ جائیں گے جن کو کوئی بھی پارٹی لینا قبول نہیں کرے گی، وزیراعظم سے اپیل ہے کہ مہنگائی اور کرپشن کے خاتمے کے لئے فوری اقدامات کریں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے ایم این اے نور عالم بھی سندھ ہاؤس میں موجود ہیں اور انہوں نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کی 20 کروڑ روپے والی بات سے افسوس ہوا، میں تین سال سے کرپشن کے خلاف آواز اٹھا رہا ہوں، میں بغیر کسی دباؤ کے سندھ ہاؤس آیا ہوں۔
ذرائع کے مطابق اس وقت سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ایم این اے نور عالم، راجا ریاض، باسط بخاری، نزہت پٹھان، وجیہہ اکرم، رمیش کمار، غفار وٹو، ریاض حسین مزاری، احمد حسن ڈیہڑ، نواب شیر وسیر اور رانا قاسم نون موجود ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ترین گروپ نے حکومت کے خلاف کھڑے ہونے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، جب کہ علیم خان گروپ حتمی فیصلے کے قریب،اور ” دیکھو اور انتظار کرو“ کی پالیسی پر گامزن ہے، تاہم ترین گروپ وفاق اور پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے ووٹ دے گا، جب کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت علیم گروپ کو آئندہ انتخابات میں چند نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اشارہ دے چکی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ حکومتی ارکان عمران اسماعیل، شاہ فرمان، پرویزخٹک، فواد چوہدری اور عامر کیانی کی جانب سے علیم خان پر اپوزیشن سے دور رہنے کا دباؤ ہے، اور یہ سب علیم خان کو پنجاب اسمبلی میں ممکنہ وزارت اعلی کے انتخاب میں چوہدری پرویز الہی کے خلاف حکومتی امیدوار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے علیم خان کو امیدوار برائے وزارت اعلی بنانے پر ابھی تک رضامندی ظاہر نہیں کی۔