برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی وزیر تجارت نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے حوالے سے بھارتی موقف نے انہیں بہت مایوس کیا ہے۔ صرف برطانیہ ہی نہیں بھارت کے دیگر مغربی اتحادی ممالک اور امریکہ بھی اس حوالے سے بے چین نظر آتے ہیں۔
بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے دوسرے دور کے درمیان برطانوی وزیر تجارت این میری ٹریولین نے جمعرات کو کہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے پر بھارتی موقف نے انہیں بہت مایوس کیا ہے۔ بھارت نے دیگر مغربی ممالک کے برعکس ابھی تک روسی حملے کی مذمت نہیں کی اور اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کے حق میں بھی ووٹ نہیں ڈالا تھا، جس میں روسی حملے کی مذمت کی گئی تھی۔ اس سے نہ صرف مغربی ممالک بلکہ امریکہ میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز پر دو بھارتی عہدیداروں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کا ملک رعایتی نرخوں پر ملنے والا روسی خام تیل اور دیگر اشیاء بھی خرید سکتا ہے۔
برطانیہ نے بھارت کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے بارے میں بات چیت کا آغاز رواں برس جنوری میں کیا تھا اور ان مذاکرات کے دوسرے دور کا اختتام جمعے کے روز ہونا ہے۔ دونوں ملکوں کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے رواں برس ہی کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔
کیا روس کے حوالے سے بھارتی موقف برطانیہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات پر اثر انداز ہو گا؟ اس حوالے سے این میری ٹریولین کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ بھارت اپنا موقف تبدیل کر لے گا، ”ہم بہت مایوس ہوئے ہیں۔ لیکن ہم اپنے بھارتی ساتھیوں کی رائے تبدیل کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘
روس بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا اس کا دیرینہ ساتھی ہے لیکن برطانیہ کی وزیر خارجہ لز ٹرس نے مشورہ دیا ہے کہ بھارت کے ساتھ اقتصادی اور دفاعی تعلقات گہرے بنانے سے اس کا ماسکو پر انحصار ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
این میری ٹریولین نے مزید کہا ہے کہ ”برطانیہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ پوٹن مستقبل میں اس جنگ کو فنڈ نہ کر سکیں۔‘‘
دریں اثناء بھارتی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک مغربی ممالک کی روس پر پابندیوں کا جائزہ لے رہا ہے اور روس کے ساتھ لین دین کے لیے ادائیگی کے طریقہ کار پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق بھارت اپنی تیل کی ضروریات کا ایک بڑا حصہ بین لاقوامی مارکیٹ سے خریدتا ہے اور اس حوالے سے وہ نئے امکانات جائزہ لیتا رہتا ہے۔