اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پی ٹی آئی کارکنان نے سندھ ہاؤس پر دھاوا بولا اور مرکزی دروازے کو توڑ کر اندر داخل ہوگئے، جس پر پولیس نے 2 اراکین قومی اسمبلی سمیت 8 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان لوٹے ہاتھوں میں لے کر منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف سندھ ہاؤس کے گیٹ کے باہر احتجاج کے لیے پہنچے اور انہوں نے اراکین سے استعفے دینے کا مطالبہ کیا۔
اسی دوران پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان آگے بڑھے اور انہوں نے سندھ ہاؤس کے مرکزی دروازے پر لاتیں مارنا شروع کیں پھر دیگر مظاہرین نے طاقت کے زور سے سندھ ہاؤس کے مرکزی دروازے کو توڑ دیا۔ مشتعل کارکنان کے ساتھ کراچی سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی فہیم خان اور عطا اللہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
پولیس کی بھاری نفری واقعے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش بھی کی، اس دوران مظاہرین اور اہلکاروں میں بدنظمی بھی ہوئی۔ اسلام آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وقوعہ سے پی ٹی آئی کے دو ارکان اسمبلی سمیت 13 کارکنان کو حراست میں لیا اور تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کردیا۔ قانون کے حرکت میں آنے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان سندھ ہاؤس سے منتشر ہوگئے۔
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی اراکین اسمبلی اور پی ٹی آئی کارکنان سے ملاقات کے لیے تھانہ سیکریٹریٹ پہنچے اور پولیس حکام پر گرفتار افراد کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے اراکین اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا تھا، اس لیے انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی۔
وفاقی پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف چادر چار دیواری کی خلاف ورزی، بلوا، حملہ کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا، جس میں گرفتار کیے گئے 13 کارکنان سمیت متعدد کارکنان کو نامزد کیا گیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے دفعہ 144کی خلاف ورزی کی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان کے حملے کے وقت سندھ ہاؤس میں کوئی رکن اسمبلی موجود نہیں تھا کیونکہ انہیں پی پی قیادت پہلے ہی کسی اور مقام پر منتقل کرچکی تھی۔
تحریک انصاف کی قیادت نے سندھ ہاؤس کے باہر پیش آنے والی صورت حال کا نوٹس لیا اور جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کارکن کو قانون ہاتھ میں نہ لینے اور سندھ ہاؤس خالی کرنے کی ہدایت کی۔ اسد عمر نے کارکنوں کو سندھ ہاؤس سے واپس آنے کی ہدایت بھی کی۔
سندھ ہاؤس پر پی ٹی آئی کارکنان کے دھاوے اور داخلے کے بعد جمعیت علما اسلام کے رہنما مولانا عبدالمجید ہزاروی کی زیر قیادت جے یوآئی کارکنان اراکین کے دفاع اور سندھ ہاؤس کے دفاع کے لیے پہنچے تو انہیں سندھ ہاؤس کے قریب پولیس نے انہیں روک دیا، جس پر جے یو آئی کارکنان نے شدید نعرے بازی کی۔ پولیس کی یقین دہانی کے بعد جے یو آئی کے کارکنان پُرامن طور پر منتشر ہوئے اور وہاں سے روانہ ہوگئے۔
سندھ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اگر اس طرح کی حرکتیں بند نہ کی گئیں تو ہم نے بنی گالہ اور دیگر اراکین کے گھر دیکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’سندھ ہاؤس پر نہیں بلکہ سندھ پر حملہ کیا گیا ہے‘۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ ہاؤس پر حملے کو دہشت گردی پر مبنی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہاؤس پر منظم منصوبہ بندی سے ہونے والا حملہ دراصل سندھ پر حملے کے مترادف ہے، درجنوں پولیس چوکیوں کو عبور کرکے حملہ آوروں کا ریڈ زون میں واقع سندھ ہاؤس پہنچنا سوالیہ نشان ہے، وفاق میں سندھ ہاؤس دراصل سندھ کی ایک شناخت ہے، عمران خان نے سندھ پر لشکر کشی کرواکر اپنا اصل بغض ظاہر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانون کو ہاتھ میں لینے والے لوگ نہیں تاہم ہم جانتے ہیں کہ سرکش عناصر سے کیسے نمٹا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں اور اعلی عدالتوں کے ججوں کے خاندانوں کی رہائش گاہ پر حملہ کرواکر عمران خان نے چادر اور چار دیواری کا تقدس بھی پامال کیا ہے، پارلیمان، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کرنے والوں نے سندھ ہاؤس پر حملہ کرکے اپنی فسطائیت کا اظہار کیا۔ عمران خان اپنی شکست دیکھ کر بوکھلا چکے، اوچھے ہتھکنڈوں سے انہیں 172 اراکین کی حمایت حاصل نہیں ہوسکتی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سندھ ہاؤس کے باہر پیش آنے والے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آپ منتخب حکومت توہو نہیں کہ ڈٹ جاؤ،غنڈہ گردی کا ہی آپشن رہ گیا ، یہ بھی ہمیشہ الٹا ہی پڑتا ہے!‘۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تو نہیں بچا سکتے انشاءاللّہ، مگربچی کھچی عزت ہے تو وہی بچا کے نکل جاؤ بھائی!‘۔
علاوہ ازیں جمیعت علما اسلام، مسلم لیگ (ق)، سندھ بار کونسل سمیت دیگر نے بھی سندھ ہاؤس پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی اور واقعے میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔
بعدازاں عامر مغل کی قیادت میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف پریس کلب کے سامنے مظاہرہ ہوا۔ کارکنان نے مطالبہ کیا کہ ضمیر فروش استعفی دیں اور جس مرضی پارٹی میں جائیں۔
دوسری طرف پشاور پریس کلب کے سامنے بھی پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز نے وزیراعظم عمران خان کے حق میں اور پی ٹی آئی کے منحرف رہنما نور عالم خان کے خلاف نعرے بازی کی۔ انہوں نے کہا کہ نور عالم خان نے اپنا ووٹ بیچ کر پی ٹی آئی ووٹرز اور عمران خان کے ساتھ غداری کی۔ پی ٹی آئی ورکرز نے نور عالم خان کے پوسٹر بھی جلائے۔