وی پی سنگھ اتر پردیش کے وزیر اعلی بنے اور اندرا گاندھی کی موت کے بعد جب راجیو گاندھی مرکز میں آئے تو مرکزی حکومت میں انہیں اہم مقام حاصل ہوا۔
وی پی سنگھ25 جون 1931 میں ریاست اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں پیدا ہونے والے وی پی سنگھ نے اپنا سیاسی سفر اسی شہر سے شروع کیا ۔ اور جلد ہی کانگریس میں اپنی جگہ بنا لی۔ وی پی سنگھ اتر پردیش کے وزیر اعلی بنے اور اندرا گاندھی کی موت کے بعد جب راجیو گاندھی مرکز میں آئے تو مرکزی حکومت میں انہیں اہم مقام حاصل ہوا۔
وزارت راجیو گاندھی کی کابینہ میں انہیں وزیر خزانہ کا عہدہ ملا لیکن جلد ہی راجیو گاندھی سے ان کے تعلقات بگڑنے لگے اور انہیں وزیر خزانہ کا عہدہ چھوڑنا پڑا۔راجیو گاندھی نے انہیں وزیر دفاع بنایا تو بوفورس معاملے پر تلخیاں پیدا ہو گئیں۔ آخر کار انہیں اس عہدے سے بھی مستعفی ہونا پڑا اور پھر ناراض وی پی سنگھ لو ک سبھا اور پھر کانگریس سے مستعفی ہو گئے۔
جنتا دل 1988 میں حزب اختلاف کو ایک ساتھ کرنے کی جدوحہد میں انہیں کامیابی حاصل کی۔ وی پی سنگھ نے ارون نہرو اور عارف محمد خان کے ساتھ مل کر جن مورچہ تشکیل دیا۔ اسی برس جے پرکاش نارائن کی سالگرہ 11 اکتوبر کو جن مورچہ ،جنتا پارٹی ، لوک دل اور کانگریس ایس ایک ساتھ ہوگئے اور نئی پارٹی جنتا دل کا جنم ہوا۔ وی پی سنگھ کو جنتا دل کا صدر چنا گیا اور علاقائی پارٹیوں کے ساتھ مل کر نیشنل فرنٹ وجود میں آیا۔
وزیراعظم نیشنل فرنٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت میں حکومت بنائی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے اس حکومت کو باہر سے حمایت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر اعظم کے طور پر ان کا سفر کافی ڈرامائی رہا اور ایک طرح سے یہی ان کی حکومت کی ناکامیابی کا سبب بھی رہا۔ یکم دسمبر 1989 کو پارٹی کی ایک میٹنگ میں وی پی سنگھ نے دیوی لال کو پارلیمانی گروپ کا لیڈر منتخب کرنے کی پیش کش کی لیکن دیوی لال نے لیڈر بننے سے انکار کر دیا اور وی پی سنگھ کے نام کی پیش کش کی۔ یہ بات چندرشیکھر کو ناگوار گزری اور وہ میٹنگ سے چلے گئے۔
بعد انہوں نے کابینہ میں کوئی عہدے لینے سے انکار کردیا۔ وزیر اعظم کے طور پر وی پی سنگھ کا ایک سال کافی چیلنجنگ رہا۔ اس وقت کے وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی کا شدت پسندوں کی جانب سے اغوا کرنے کا معاملہ بڑا بن گیا اور رزرویشن کے معاملے پر ملک بھر میں احتجاج ہوئے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی رتھ یاترا وی پی سنگھ حکومت کے لیے پریشانی ثابت ہوئی۔ بہار میں جنتا دل کی حکومت نے لال کرشن اڈوانی کو گرفتار کیا تو بھارتیہ جنتا پارٹی نے حمایت واپس لے لی ۔اور آخر کار وی پی سنگھ کی حکومت گر گئی۔
سیاست سے علیحدگی اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد وی پی سنگھ دھیرے دھیرے سیاست کے مرکزی دھارے سے الگ ہونے لگے۔ ان کی بیماری بھی اس کی ایک وجہ رہی۔ حالانکہ وی پی سنگھ حزب اختلاف کی سیاست سے جڑے رہے اور کسانوں اور رزرویشن کے معاملے پر آخری دم تک آواز اٹھاتے رہے۔ 27 نومبر 2008 کو ان کا انتقال ہوا۔