حضرت ابوبکر صدیق

 

Abu Bakr

Abu Bakr

نام :: حضرت ابوبکر صدیق

تاریخ پیداءش :: 573

23/ 08/ 634 :: تاریخ وفات

وجھ شھرت :: مسلمانوں کے خلیفہ اول

ام المومنین اور مشہور محدثہ حضرت عائشہ صدیقہ کے والد تھے۔ بہت کم گو اور صابر تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد مسلمانوں کے خلیفہ اول مقرر ہوئے۔

خلیفہ اول اور مردوں میں اسلام لانے والے اول عبداللہ المعروف ابوبکر صدیق تھے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ نشیب و فراز دیکھے۔ ام المومنین اور مشہور محدثہ حضرت عائشہ صدیقہ کے والد تھے۔ بہت کم گو اور صابر تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد مسلمانوں کے خلیفہ اول مقرر ہوئے۔

حضرت ابوبکر صدیق ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) کے دور کے شروع میں فتنہ ارتداد زوروں پر تھا لیکن صدیق اکبر کی مستقل مزاجی اور صبر سے اسلام پر خطرناک ترین دور بخیر و عافیت ان کی موجودگی میں ختم ہوا اور مسلمان قوم پر فتوحات کا دروازہ کھل گیا۔

قبیلہ اور پیشہ
صدیق اکبر قبیلہ قریش کی شاخ تیم سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا پیشہ تجارت تھا۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ہمراہ ہجرت کی۔ انہوں نے اپنی تمام دولت راہ خدا میں خرچ کر دی۔ اسلام لانے کے بعد آپ کی زیادہ عمر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی صحبت میں گزری۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آخری ایام میں آپ ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا )کو ہی امامت کے فرائض سونپے گئے۔ پھر وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد آپ ہی کو مدینہ کی سلطنت اسلامیہ کا پہلا خلیفہ منتخب کیا گیا۔

نہایت سادہ دل صابر اور اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پیروی کرنے والے تھے۔ انتہائی پر آشوب دور میں بھی آپ نے اسامہ بن زید کے لشکر کو سرحد عرب پر سب صحابہ کی مخالفت کے باوجود رد نہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس لشکر کی روانگی کا حکم دیا تھا۔ اتباع رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں آپ کی شدت ہی کی وجہ سے ارتداد کا خاتمہ ہوا۔

634 میں ڈھائی سال خلافت کے امور سر انجام دینے کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پہلو میں دفن ہوئے۔

زمان خلافت
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیماری کے آخری ایام میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز کی امامت کو کہا۔ ایک دفعہ نماز کے اوقات میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ مدینہ سے باہر تھے۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو نہ پا کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز کی امامت کو کہا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو امامت کرواتا دیکھ کر آپ ۖ نے فرمایا “اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ پسند کرتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی امامت کرے” یہ بات حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعتماد کا اظہار تھا کہ آپ ہی مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہوں گے۔ آپ پھلے خلیفہ بنے۔

قرآن کی ترتیب
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی میں ہی آپ نے مختلف لوگوں کو قرآن پاک کو تحریر کرنے پر مقرر کر رکھا تھا۔ مگر یہ ایک کتابی شکل میں دستیاب نہیں تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں جنگ یمامہ میں بہت سے حفاظ کرام کے شہید ہو جانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے مشورے پر آپ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو قرآن پاک کو ایک کتابی شکل میں مرتب کرنے کا حکم دیا۔

حضرت زید رضی اللہ عنہ نے ان تمام اوراق اور دیگر اشیا جس پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی میں قرآن پاک لکھا گیا تھا جمع کیا اور اس کو ایک کتابی شکل میں جمع کر دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسی صحیفہ سے نقول کروا کر دیگر صوبہ جات میں بھجوائی گئیں۔

وفات
آپ رضی اللہ تعالی عنہ 23اگست 634 میں مدینہ میں فوت ہوئے۔ اپنی وفات سے پہلے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے مسلمانوں کو ترغیب دی کی وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیں۔ لوگوں نے آپ کی ہدایت پر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیا۔

وفات کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے وہ تمام رقم کو کہ بطور وظیبہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے بیت المال سے دوران خلافت لی تھی اپنی وراثت سے بیت المال کو واپس کر دی۔ وفات کے وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر مبارک 61 سال تھی۔

مدفن
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو وفات کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے روضہ مبارک میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ جو کہ ایک بہت بڑی سعادت تھی۔ اس طرح دنیا کے ساتھی ایک ہی جگہ پر آرام فرمارہے ہیں۔